ایران سے مبینہ تعلقات رکھنے والے ایک پاکستانی شخص پر امریکہ میں سیاسی قتل کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف نے منگل کو فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا ہےکہ حکام کا کہنا ہے کہ یہ امریکی عوامی شخصیات کو کرائے کے قاتل کے ذریعے نشانہ بنانے کی تازہ ترین سازش ہے۔
وفاقی حکام نے ملزم کی شناخت ایک پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کے طور پر کی ہے۔ جن کے بیوی اور بچے ایران میں ہیں۔
محکمہ انصاف نے کہا کہ مرچنٹ اکثر ایران، شام اور عراق کا سفر کرتے رہے ہیں۔
آصف مرچنٹ نے اپریل میں نیو یارک کا سفر کیا تاکہ دو ہٹ مین یا کرائے کے قاتلوں کی خدمات حاصل کی جائیں، یہاں تک کہ انہوں نے دو ایسے قاتلوں کو 5 ہزار ڈالر ایڈوانس ادا کیے جو درحقیقت قانون نافذ کرنے والے خفیہ عہدہ دار تھے۔
انہیں گزشتہ ماہ اس وقت گرفتار کیا گیا تھاجب وہ امریکہ سے جانے والے تھے۔ اور اس سازش کو ایف بی آئی نے ناکام بنا دیا۔
عدالتی دستاویزات میں کسی ممکنہ ہدف کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے ۔
حکام کے مطابق قتل کی یہ مبینہ سازش ایرانی فورسز پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے انتقام کے لیے کی گئی ہے۔
سلیمانی کو سن 2020 کے اوائل میں عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک امریکی ڈرون حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ایرانی حکام کئی بار اس قتل کا “انتقام” لینے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اطلاع دی ہے کہ ایف بی آئی کے تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ سلیمانی کو ہلاک کرنے کا حکم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا اور امکان ہے کہ موجودہ اور سابق امریکی حکومتی اہلکاروں سمیت وہ اس سازش کا اہم ہدف ہوں۔
البتہ محکمہ انصاف کے بیان یا عدالتی دستاویزات میں مطلوبہ ہدف کی شناخت نہیں کی گئی ہے۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر واری نے کہا کہ آصف مرچنٹ کے “ایران کے ساتھ قریبی تعلقات تھے” اور یہ سازش “براہ راست ایرانی کارستانی کا حصہ تھی۔”
آصف مرچنٹ نے وفاقی حکام کو بتایا ہے کہ ایران میں ان کی اہلیہ اور بچے مقیم ہیں۔ محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ مرچنٹ اکثر ایران، شام اور عراق کا سفر کیا کرتے تھے۔
ادھر اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ 13 جولائی کے روز ٹرمپ پر ہونے والے قاتلانہ حملے سے اس سازش کا کوئی تعلق نہیں ہے اور اب تک ایسے کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے ہیں۔
گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا، “ایرانی جنرل سلیمانی کے قتل کے سبب ایران ڈھٹائی سے بے لگام انتقامی کوششیں کرتا رہا ہے، جس کا مقابلہ کرنے کے لیے محکمہ انصاف برسوں سے جارحانہ انداز میں کام کر رہا ہے۔”
انہوں نے کہا، “محکمہ انصاف ان لوگوں کو روکنے اور جوابدہ ٹھہرانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا، جو ایران کی مہلک سازش کے تحت امریکی شہریوں کے خلاف انجام دینے کی کوشش کریں گے۔”
امریکہ نے اگست 2022 میں بھی پاسداران انقلاب کے ایک رکن شہرام پورصفی پر امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کے قتل کی سازش کا الزام لگایا تھا۔ البتہ ایران نے اس فرد جرم کو “افسانہ” قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ پورصفی نے بولٹن کو قتل کرنے کے لیے امریکہ میں ایک فرد کو 300,000 ڈالر کی پیشکش کی تھی۔