ایران سے مبینہ روابط رکھنے والے پاکستانی شخص پر امریکہ میں سیاست دانوں کو قتل کرنے کی سازش کے الزام پر وائٹ ہاؤس نے بھی اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرین یان پیئر نے منگل کو میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکہ میں سیاسی قتل کی سازش پر محکمۂ انصاف کی جاری تحقیقات میں ایسی کوئی شہادت نہیں ملی جس سے ثابت ہو کہ ملزم کا تعلق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے سے ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس محکمۂ انصاف کی فرد جرم سے آگاہ ہے۔ البتہ معاملے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ سابقہ سیاست دانوں کے خلاف ایران کی طرف سے خطرات کو ٹریک کرتا رہا ہے اور ان خطرات کا تعلق ایران کے سابق جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے سے ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے سابق امریکی سیاست دانوں کو ایرانی خطرات کے حوالے سے کہا، “ہم اسے قومی اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کا اہم معاملہ سمجھتے ہیں۔ ہم نے حکومت کی طرف سے اعلیٰ ترین سطح پر ایک مربوط جواب بنانے اور اس پر عمل کرنے کے لیے ملاقاتیں کی ہیں۔”
امریکی محکمۂ انصاف نے منگل کو پاکستانی شخص آصف مرچنٹ پر امریکہ میں سیاسی قتل کی سازش کا الزام عائد کیا تھا۔
فرد جرم عائد کرتے ہوئے حکام نے کہا کہ آصف مرچنٹ امریکی عوامی شخصیات کو کرائے کے قاتل کے ذریعے نشانہ بنانے کی سازش میں ملوث ہے اور اس کے ایران کے ساتھ تعلقات ہیں۔