کئی دن کی خاموشی کے بعد یوکرین کے صدر صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے خطاب میں پہلی بار تسلیم کیا کہ یوکرین کی فوج اب جنگ کو جارح ملک کی سرزمین پر لے کر جا رہی ہے۔
یوکرین کے ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ یوکرینی فوج کے ’ہزاروں‘ اہلکار روس میں کرسک کے علاقے پر حملے میں حصہ لے رہے ہیں جس کا مقصد روس کو ’غیر مستحکم‘ کرنا ہے۔
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس پر حملے نے ہمارے حوصلے بلند کر دیئے ہیں۔
ماسکو کی جانب سے 2022 میں کیئف پر حملے کے بعد یہ یوکرین کا روس کے خلاف سب سے بڑا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
منگل کو یوکرین کی افواج نے روسی سرحدی علاقے کرسک کے کچھ مغربی حصوں کو گھیر لیا تھا۔
روس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ مسلح افواج یوکرینی فوج کے حملے کی کوشش کو پسپا کر رہی ہیں۔
وزارت دفاع نے مزید کہا تھا کہ ملایا لوکنیا، اولگووکا اور ایواشکووسکوئے کے علاقے میں شدید لڑائی ہوئی۔
یوکرین کے ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ یوکرین روس میں مداخلت کے دوران ’بین الاقوامی انسانی قانون کی سختی سے پابندی‘ کرے گا اور کسی بھی علاقے کو ضم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔