برطانیہ میں گزشتہ دنوں ہنگامہ آرائی، آتشزنی اور لوٹ مار کے ساتھ ساتھ مسلمانوں اور دیگر تاریکن وطن کو نشانہ بنانے میں ملوث ایک ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پکڑے جانے والے افراد کو فوری طور پر جیل بھیج دیا گیا ہے اور ان میں سے کئی ایک کو قید کی لمبی سزائیں بھی ی گئی ہیں۔
نیشنل پولیس چیفس کونسل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہنگاموں سے تعلق کے سلسلے میں برطانیہ بھر سے 1ہزار 24 افراد کو پکڑا گیا ہے اور ان میں سے 575 پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
گرفتار کیے جانے والوں میں ایک 69 سالہ شخص اور بلفاسٹ میں ایک 11 سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے ایک 13 سالہ لڑکی نے عدالت میں تشدد کا اعتراف کیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق 31 جولائی کو اس لڑکی کو ایک ہوٹل کے داخلی دروازے پر ان تارکین وطن کو مکے اور لاتیں مارتے ہوئے دیکھا گیا تھا جو وہاں پناہ کے لیے آئے تھے۔
ہنگاموں کا سلسلہ شمالی قصبے ساؤتھ پورٹ میں 29 جولائی کو تین کمسن لڑکیوں کے قتل کے ردعمل میں شروع ہوا تھا، جس کا سوشل میڈیا پر غلط طور پر الزام ایک مسلم پناہ گزین پر لگایا گیا تھا۔
ان جھوٹی خبروں کے پھیلنے کے بعد برطانیہ بھر کے شہروں اور شمالی آئرلینڈ میں بھی فسادات پھوٹ پڑے تھے۔