انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ایک دہائی میں پہلی بار مقامی اسمبلی کے انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی جانب سے 2019 میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی اور نئی دہلی کی براہ راست حکمرانی کے نفاذ کے بعد اس متنازع علاقے میں انتخابات نہیں ہو سکے تھے۔
نئی دہلی میں صحافیوں سے بات چیت میں چیف الیکشن کمیشنر راجیو کمار نے کہا کہ ’طویل وقفے کے بعد جموں و کشمیر میں انتخابات ہونے ہیں اور ہوں گے۔
علاقائی اسمبلی کے لیے پولنگ 18 ستمبر سے یکم اکتوبر کے درمیان تین مرحلوں میں ہو گی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 87 لاکھ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے۔
خطے بھر میں ووٹوں کی گنتی چار اکتوبر کو ایک ہی وقت میں کی جائے گی۔
19ء میں وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے اپنے زیر انتظام اس مسلم اکثریتی علاقے سے اس کی نیم خود مختار حیثیت چھینے جانے کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ اس متنازعہ علاقے میں انتخابات ہو رہے ہیں۔
مودی حکومت کی ان تبدیلیوں کے تناظر میں کشمیر کو نئی دہلی کے مقرر کردہ ایڈمنسٹریٹر کے ذریعے چلایا جاتا رہا ہے اور اس کی نگرانی بیوروکریٹس کرتے ہیں، جن کا کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں ہے۔