سعودی عرب کے ایک سابق عہدے دار سعد الجبری نے الزام لگایا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے یمن میں حوثیوں کے خلاف جنگ کا آغاز کرنے والے شاہی فرمان پر اپنے والد کے جعلی دستخط کیے تھے۔
سابق عہدے دار کی جانب سے یہ الزامات پیر کو بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں لگائے تھے جن کا انہوں نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
الجبری نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ سعودی وزارتِ داخلہ سے منسلک ایک “معتبر، قابلِ اعتماد” اہلکار نے انہیں تصدیق کی کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے جنگ کے اعلان کے فرمان پر اپنے والد کی جگہ دستخط کیے۔ محمد بن سلمان اس وقت وزیرِ دفاع تھے۔
سعودی عرب اور سعد الجبری کے درمیان طویل عرصے سے تنازع چلا آ رہا ہے۔ سعودی عرب الجبری کو ‘ایک بدنام سابق سرکاری اہلکار’ قرار دیتا ہے۔
سابق میجر جنرل اور انٹیلی جینس اہلکار رہنے والے الجبری اس وقت کینیڈا میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کے دو بچے اس وقت سعودی عرب میں قید میں ہیں۔ الجبری اس کیس کو سعودی حکومت کی جانب سے انہیں واپس وطن لانے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔
سابق سعودی عہدے دار کا الزام ہے کہ محمد بن سلمان انہیں قتل کرانا چاہتے ہیں۔
سعد الجبری نے بتایا کہ وہ کوئی ملک سے منحرف ہونے والوں میں شامل نہیں ہیں اور نہ ہی انہوں نے خود کو اس صورتِ حال میں ڈالا ہے۔