دنیا بھر کی سیکڑوں لڑکیوں کو کیمرے پر جنسی حرکات کرنے کے لیے بلیک میل کرنے پر آسٹریلیا کے معروف یوٹیوبر کو 17 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
ملزم 15 سالہ امریکی انٹرنیٹ اسٹار ہونے کا بہانہ کرتے ہوئے لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنساتا، اور بعد ازاں جنسی حرکات کا مطالبہ کیا جاتا۔۔
گرفتار ملزم میں کی شناخت 29 سالہ محمد زین العابدین رشید کے نام سے ہوئی۔
ملزم نے متاثرین کو ان کی نجی معلومات پبلک کرنے کی دھمکیاں دیتا تھا۔
ملزم ان لڑکیوں سے جنسی تعلقات قائم کرنے کے لیے دباؤ ڈالتا تھا۔ اس نے 250 سے زائد کم عمر لڑکیوں کو کیمرے میں آکر نازیبا حرکات کے لیے مجبور کیا
یوٹیوبر محمد زین العابدین رشید نے برطانیہ، امریکہ، جاپان اور فرانس سمیت 20 ممالک کے 286 افراد سے متعلق 119 الزامات کا اعتراف کیا، اور اس کے دو تہائی متاثرین کی عمریں 16 سال سے کم تھیں۔
کئی لڑکیوں نے خودکشی کی کوشش بھی کی لیکن ملزم نے ان کی التجاؤں اور تکلیفوں کے باوجود سفاکیت جاری رکھیں۔
آسٹریلوی فیڈرل پولیس اور ویسٹرن آسٹریلیا جوائنٹ اینٹی چائلڈ ایکسپلوٹیشن ٹیم نے مشترکہ تحقیقات کے نتیجے میں رشید کو گرفتار کیا تھا۔
عدالت میں جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ رشید کا جرم اتنی شدت کا تھا کہ ملک میں اس کیس سے کسی دوسرے کا کیس کا کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ دنیا کا بدترین جنسی استحصال کا کیس ہے۔
عدالت کے مطابق یوٹیوبر نے لڑکیوں کو اس بنیاد پر بلیک میل کیاکہ ان کے واضح پیغامات اور تصاویر ان کے عزیز و اقارب کو بھیجی جائیں گی۔
آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ یہ تاریخ میں جنسی زیادتی کے بدترین واقعات میں سے ایک ہے۔
آسٹریلوی پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر نے میڈیا کو بتایا کہ یہ مقدمہ آسٹریلیا میں جنسی زیادتی کے سب سے خوفناک مقدمات میں سے ایک ہے، اس طرح کا آن لائن استحصال اور بدسلوکی تباہ کن ہے اور زندگی بھر کے صدمے کا سبب بنتی ہے۔
ملزم کو اس وقت پکڑا گیا جب آسٹریلوی حکام سے انٹرپول اور امریکی تفتیش کاروں نے رابطہ کیا، اور 2020 میں اس کے گھر پر پولیس کے چھاپے کے بعد اس پر فرد جرم عائد کی گئی۔
رشید پہلے ہی پرتھ کے ایک پارک میں اپنی کار میں 14 سالہ بچے کے ساتھ 2 بار جنسی زیادتی کے الزام میں 5 سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔