حکومتِ پاکستان کی جانب سے عائد نئے ٹیکسز اور مہنگی بجلی کے خلاف ملک بھر کی تاجر انجمنوں کی کال پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی حب کراچی، لاہور، پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند رہے۔
راولپنڈی، اسلام آباد سمیت جڑواں شہروں میں چھوٹی بڑی تمام مارکیٹس بند رہیں ۔
بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ میں بھی دکانوں کے شٹر ڈاؤن رہے۔
انجمن تاجران پاکستان کے مرکزی صدر چوہدری کاشف نے کہا کہ ’کراچی سے خیبر تک مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوئی جس میں ایک کروڑ سے زائد دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے ہیں۔‘
چوہدری کاشف کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو خیبر سے کراچی تک تاجروں کا لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف رخ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم آج رات تک کا وقت دے رہے ہیں ورنہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کر دیا جائے گا تاہم کل ہڑتال نہیں ہوگی کیونکہ یہ کال صرف آج کی تھی۔
حکومت نے ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے حال ہی میں ‘تاجر دوست اسکیم’ متعارف کرائی ہے جسے تاجروں نے مسترد کر دیا ہے۔
دوسری جانب وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل کا کہنا ہے کہ حکومت ڈیجیٹائزیشن کی طرف جانے کے لیے پرعزم ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ سیلری کلاس اور ایک مخصوص طبقے پر ٹیکس کا تمام بوجھ ڈال دیا جائے۔
رانا احسان نے کہا کہ ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہو گا اور اگر حکومت ٹیکس نیٹ بڑھانے میں کامیاب ہو گئی تو ٹیکس میں کمی کر دی جائے گی۔