برطانیہ کی حکومت نے افغانستان میں اسپیشل ایئر سروس کے جنگی جرائم کی پردہ پوشی میں ملوث ایک سابق جنرل کی بطور مشیر قومی سلامتی تقرری روک دی ہے۔
وزیراعظم لیبر پارٹی کے رہنما کیئراسٹارمر نے مسلح افواج کے سابق نائب سربراہ جینکنز کی تقرری منسوخ کر دی ہے۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ نئے قومی سلامتی کے مشیر کی تقرری کے لیے ’’ شفاف عمل‘ ہوگا۔
کیئر اسٹارمر نے اس سے قبل موجودہ قومی سلامتی کے مشیر سر ٹم بیرو کو امریکہ میں برطانیہ کا سفیر بننے سے روک دیا تھا، یہ تقرری بھی سابق وزیراعظم رشی سونک نے کی تھی۔
جنرل گیوین جینکنز کو سابق وزیراعظم رشی سونک نے اپریل میں تعینات کیا تھا۔
ایک اعلیٰ سطح کی انکوائری میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ برطانیہ کی ایلیٹ اسپیشل فورسز جنگ کے دوران ’ماورائے عدالت قتل‘ میں ملوث تھی۔
رچرڈ ہرمر کے سی نے تحقیقات میں افغان متاثرین کے خاندانوں کی نمائندگی کی تھی اور اب وہ حکومت کے چیف قانونی مشیر ہیں۔
تحقیقات کے دوران رچرڈ ہرمر نے جنرل گیوین جینکنز کا نام ظاہر کیے بغیر انہیں ’این 1785‘ کہہ کر اپنا ابتدائی بیان دیا۔
سابق جنرل کی شناخت اُس وقت پبلک ہوئی جب گذشتہ سال بی بی سی کی ایک ’پینوراما‘ دستاویزی فلم کے ذریعے نام ظاہر کیا گیا۔
تحقیقات کے دوران رچرڈ ہرمر نے کہا کہ این 1785 ہلاکتوں کے بارے میں ملٹری پولیس کو آگاہ کرنے میں ناکام رہا اور یہ سوال اُٹھایا کہ اعلیٰ فوجی افسران نے جنگی جرائم کے شواہد کو ’کئی برسوں تک دفن رکھنے‘ کی اجازت کیوں دی۔