برطانوی حکومت نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی جزوی طور پر معطل کرنے کا اعلان کردیا
سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ یہ ہتھیار بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ برطانیہ فوری طور پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات کے 350 لائسنسوں میں سے 30 کو معطل کررہا ہے جس کی وجہ اس بات کا خطرہ ہے کہ یہ ہتھیار بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لائسنس معطل کرنے کا فیصلہ مکمل پابندی یا ہتھیاروں کی فراہمی روکنا نہیں بلکہ صرف ان ہتھیاروں پر پابندی لگائی جارہی ہے جن کا غزہ میں استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔
ان ہتھیاروں میں لڑاکا طیارے، ہیلی کاپٹر اور ڈرون طیارے شامل ہیں تاہم اس پابندی کا اطلاق ایف-35 لڑاکا طیاروں کے پرزوں پر نہیں ہوگا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کوئی عالمی عدالت نہیں اور ہم یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیاں کی ہیں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ اسرائیل کے دفاع کے لیے کھڑا رہے گا اور ان ہتھیاروں کے لائنسس کی معطلی سے اسرائیل کی سلامتی پر اثر نہیں پڑے گا۔
یاد رہے کہ برطانوی وزیر خارجہ نے جولائی میں کنزرویٹو پارٹی کے خلاف عام انتخابات میں لیبر پارٹی کے اقتدار میں آنے کے فوراً بعد ہتھیاروں کی فروخت پر نظرثانی کا اعلان کیا تھا۔