Saturday, October 12, 2024, 10:11 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » منی پور میں نسلی تصادم کے بعد انٹرنیٹ بلیک آؤٹ، کرفیو نافذ

منی پور میں نسلی تصادم کے بعد انٹرنیٹ بلیک آؤٹ، کرفیو نافذ

انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروسز کو پانچ دنوں کے لیے بند رکھنے کا حکم

by NWMNewsDesk
0 comment

انڈیا کی شورش زدہ شمال مشرقی ریاست منی پور میں کئی دنوں سے نسلی تشدد اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد انٹرنیٹ بنداور کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کے ایک نوٹس میں تازہ ترین بدامنی پر قابو پانے کے لیے ریاست میں تمام انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروسز کو پانچ دنوں کے لیے بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

نوٹس میں کہا گیاکہ سماج دشمن عناصر سوشل میڈیا کو بڑے پیمانے پر تصاویر، نفرت انگیز تقریر اور نفرت انگیز ویڈیو پیغامات کی ترسیل کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

ریاستی دارالحکومت امپھال میں سینکڑوں میتی مظاہرین نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز سے کوکی باغی گروپوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

banner

انڈیا کے نشریاتی اداروں کی فوٹیج میں ریلی کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کی شیلنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ طلبہ کا احتجاج اس وقت پرتشدد ہو گیا جب ہجوم نے سکیورٹی فورسز پر پتھر اور بوتلیں پھینکیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ریاست کے ایک اور ضلع میں مظاہرین نے پولیس سے اسلحہ چھین لیا اور ان پر فائرنگ کی جس سے کئی اہلکار زخمی ہو گئے۔

یہ مظاہرے باغیوں کے حملوں کے ردعمل میں کیے گئے جس میں گذشتہ ہفتے 11 افراد مارے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق ’بڑھتے ہوئے اس تشدد‘ میں باغیوں نے دیسی ساختہ ہتھیاروں اور ڈرونز کا بھی استعمال کیا۔

میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان دیرینہ تناؤ کی وجوہات میں زمین کا تنازع اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم شامل ہے۔

منی پور میں گذشتہ سال بھی تشدد کے دوران انٹرنیٹ سروسز مہینوں کے لیے بند کر دی گئی تھیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس تصادم میں تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو گئے تھے۔
گذشتہ ہفتے ریاست میں کم از کم 11 افراد ان جھڑپوں میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

رواں سال بھی جاری کشیدگی کی وجہ سے ریاست کے ہزاروں باشندے اب بھی اپنے گھروں کو واپس نہیں آ سکے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024