پاکستان کے صوبے بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں توہینِ مذہب کے الزام میں زیرِ حراست ملزم عبدالعلی کو پولیس اہلکار نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
پولیس اہلکار نے اپنی سرکاری رائفل سے ملزم کو نشانہ بنایا۔
ملزم کو بدھ کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کر کے کینٹ تھانے منتقل کیا گیا تھا۔
حکام نے بتایا کہ ملزم عبدالعلی کو فائرنگ کر کے قتل کرنے والے اہلکار کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے اور اس سلسلے میں مزید کارروائی کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ملزم ڈرائیونگ کے دوران ایک ویڈیو بنا رہا ہے۔
پشتو زبان میں ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں ملزم تحریکِ انصاف کے ایک رہنما کی گرفتاری پر حکومت اور علما کو برا بھلا کہہ رہے ہیں جب کہ اس کے ساتھ ہی مبینہ طور پر توہینِ مذہب بھی کر رہا ہے۔
ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد خروٹ آباد پولیس اسٹیشن کے حدود میں جبل نور کے قریب مشتعل مظاہرین نے روڈ بلاک کرکے ملزم کے ہوٹل اور فلیٹ پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی تھی۔
مظاہرین کافی مشتعل تھے اور وہ انتظامیہ سے ملزم کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے۔
مظاہرین نے توہینِ مذہب کے مرتکب شخص کو مارنے کے لئے خروٹ آباد تھانے کا گھیراؤ کرکے مرکزی دروازے کو توڑنے کی کوشش بھی کی تھی۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب پاکستان میں توہینِ مذہب کے ملزم کو عدالتی کارروائی مکمل ہونے سے قبل ہی ہجوم کے ہاتھوں یا انفرادی طور پر ہلاک کر دیا گیا ہو۔