Saturday, October 12, 2024, 8:22 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » فلسطینی ریاست کے بغیر سعودیہ اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے: شہزادہ ترکی الفیصل

فلسطینی ریاست کے بغیر سعودیہ اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے: شہزادہ ترکی الفیصل

ایک آزاد فلسطین سنہ 1967 والی سرحدوں بشمول مشرقی یروشلم کو مضبوط کرے گا

by NWMNewsDesk
0 comment

سعودی انٹیلیجنس کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔

ترکی الفیصل نے لندن کے ایک تھنک ٹینک چتھم ہاؤس میں گفتگو کے دوران کہا امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان علاقائی سلامتی اور اقتصادی تعلقات استوار کرنے کا کا خواہشمند ہے۔

انھوں نے کہا کہ ریاض کا مؤقف یہ ہے کہ ’اگر اسرائیل ایک فلسطینی ریاست کے وجود کو قبول کرتا ہے تو پھر ہم اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر بات کر سکتے ہیں۔

شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ ’سات اکتوبر سے پہلے سعودی عرب نے ایک فلسطینی وفد کو بھی مدعو کیا کہ وہ آ کر امریکیوں سے براہ راست بات کرے کہ فلسطینی ریاست کی تشکیل کیا ہو سکتی ہے۔

banner

میں ان مذاکرات سے واقف نہیں ہوں اس لیے میں نہیں جانتا کہ فلسطینیوں اور امریکیوں کے درمیان کیا ہوا، لیکن ہمارا کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ ہم فلسطینیوں کے لیے بات نہیں کریں گے۔ انہیں خود ہی (بات) کرنی ہو گی۔ بدقسمتی سے، سات اکتوبر نے ان مذاکرات کو ختم کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام نہ صرف سعودی عرب بلکہ باقی مسلم دنیا کے ساتھ بھی اسرائیل کے تعلقات کے لیے اہم ہے۔

سابق سعودی انٹیلیجنس سربراہ کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کے لیے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے فلسطینی ریاست بنیادی شرط ہے، لیکن اسرائیل کی جانب سے پوری حکومت کہہ رہی ہے کہ کوئی فلسطینی ریاست نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی نظر میں ایک آزاد فلسطین سنہ 1967 والی سرحدوں بشمول مشرقی یروشلم کو مضبوط کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے سنہ 1981 کے شاہ فہد امن منصوبے اور شاہ عبداللہ کی طرف سے تجویز کردہ 2002 کے عرب امن اقدام کے ذریعے تنازع کے پُرامن حل کے لیے کوششوں کی راہنمائی کی ہے۔

شہزادہ ترکی الفیصل نے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر دباؤ نہ ڈالنے پر امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024