زمبابوے میں خشک سالی کی وجہ سے خوراک کی قلت پیدا ہو گئی ہے جس کے بعد 200 ہاتھیوں کو مارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ملک کی وائلڈ لائف اتھارٹی نے کہا کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جو اسے ہاتھیوں کی بڑھتی ہوئی آبادی سے نمٹنے میں مدد دے گا۔
زمبابوے کے وزیر ماحولیات نے پارلیمنٹ میں کہا کہ ملک میں ضرورت سے زیادہ ہاتھی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے زمبابوے پارکس اینڈ وائلڈ لائف اتھارٹی (زم پارکس) کو ہاتھیوں کو مارنے کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
زم پارکس کے ڈائریکٹر جنرل فلٹن منگوانیا نے بتایا کہ 200 ہاتھیوں کو ان علاقوں میں مارا جائے گا جہاں ان کی انسانوں سے جھڑپ ہوئی ہے، جن میں زمبابوے کے سب سے بڑے قدرتی ذخیرے کا گھر ہوانگ بھی شامل ہے۔
ایک اندازے کے مطابق زمبابوے ایک لاکھ ہاتھیوں کا گھر ہے، اور بوٹسوانا کے بعد دنیا میں ہاتھیوں کی دوسری سب سے بڑی آبادی والا ملک ہے۔ زمبابوے نے آخری بار 1988 میں ہاتھیوں کو مارا تھا۔
ہمسایہ ملک نمیبیا نے اس ماہ کہا ہے کہ اس نے دہائیوں میں اپنی بدترین خشک سالی سے نمٹنے کے لیے 83 ہاتھیوں کو مارا ہے۔
زمبابوے اور نمیبیا جنوبی افریقہ کے ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے خشک سالی کی وجہ سے ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔