چین نے سکڑتی ہوئی آبادی اور عمر رسیدہ ورک فورس کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق آئندہ سال سے ہو جائے گا۔
چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے نئی پالیسی کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت مردوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے بڑھا کر 63 کر دی ہے۔
جبکہ خواتین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 50 سے بڑھا کر 55 اور 58 کر دی ہے۔
بلیو کالر ملازمت کرنے والی خواتین کے لیے ریٹائرمنٹ کی موجودہ عمر 50 سال جبکہ وائٹ کالر جاب کرنے والوں کی 55 سال ہے۔
چین کی آبادی اور معیشت پر تحقیق کرنے والے ریسرچر شویشیان پینگ نے بتایا کہ زیادہ سے زیادہ افراد ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ رہے ہیں جس سے پینشن فنڈ پر بھی بہت زیادہ دباؤ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر کا تعین 1950 کی دہائی میں کیا گیا تھا جب زندہ رہنے کی متوقع عمر 40 سال کے لگ بھگ تھی۔
چین کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال 2023 کے آخر تک ملک میں تقریباً 300 ملین افراد 60 سال کی عمر کو پہنچ چکے تھے جبکہ 2035 تک یہ عمر بڑھ کر 400 ملین ہو جائے گی جو امریکہ کی کل آبادی سے بھی زیادہ ہے۔
چین کے نیشنل بیورو برائے شماریات نے رپورٹ کیا تھا کہ ملک میں پہلی مرتبہ گزشتہ سال کے مقابلے میں سال 2022 کے آخر تک 8 لاکھ 50 ہزار افراد کم ہیں جس کا مطلب ہے کہ پیدائش کی شرح میں خاطرخواہ کمی واقع ہوئی ہے۔
سال 2023 میں چین کی آبادی 20 لاکھ افراد کی کمی کے ساتھ مزید سکڑی ہے۔