امریکی محکمۂ خارجہ اور پینٹاگون نے کہا ہے کہ لبنان میں منگل کو حزب اللہ کے زیرِ استعمال ان پیجر دھماکوں میں امریکہ کا کوئی کردارنہیں تھا جس میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور تقریباً 3,000 زخمی ہوئے ہیں۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اس واقعے میں کون ملوث ہے، کچھ نہیں کہہ سکتے، امریکہ کو اس بارے میں کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی۔
انہوں نے کہا ہم معلومات اکٹھی کر رہے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے دنیا بھر میں صحافی حقائق جمع کر رہے ہیں۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکہ کو ہر اس واقعے پر تشویش ہوتی ہے جو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو بڑھا سکتا ہے۔ اور انہوں نے انتباہ کیا کہ ایران صورتحال سے کسی طرح کا فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کرے۔
پینٹاگون کے ترجمان ایئر فورس میجر جنرل پیٹرک رائڈر نے محکمے کی نیوز بریفنگ میں کہا ہے کہ اس میں امریکہ کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ اور یہ وہ چیز ہے جس پر ہم نے نظر رکھی ہوئی ہے۔
لبنانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والوں کی تعداد تین ہزار سے زیادہ ہے، جن میں 200 سے زیادہ کی حالت نازک ہے۔
زخمی ہونے والوں میں لبنان میں ایران کے سفیر بھی شامل ہیں۔ عہدے داروں نے اس ریموٹ حملے کیلئے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA نے کہا کہ ملک کے سفیر مجتبیٰ امانی ایک پھٹنے والے پیجر سے معمولی طور پر زخمی ہو گئے تھے اور ان کو ایک اسپتال میں طبی امداد دی گئی۔