اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اکیسویں صدی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ’پیکٹ آف فیوچر‘ منظور کرلیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے پیکٹ منظور کرنے پر 193 رکنی عالمی فورم کا شکریہ ادا کیا ہے اور اسے ماحولیاتی چیلنجز، تنازعات، عدم مساوات اور غربت جیسے چیلنجز سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔
جنرل اسمبلی میں سمٹ آف فیوچر کے عنوان سے ہونے والے اجلاس سے منظور کیے گئے معاہدے میں ذمے دارانہ اور پائیدار ڈیجیٹل مستقبل سے متعلق نکات بھی شامل کیے گئے ہیں۔
اس پیکٹ کی تیاری سے قبل رکن ممالک کے درمیان نو ماہ طویل بات چیت اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا تھا۔
روس کے نائب وزیرِ خارجہ نے اجلاس کے آغاز ہی میں جارحانہ انداز میں پیکٹ پر تنقید کی اور کہا کہ کوئی بھی اس پیکٹ سے خوش نہیں ہے۔ انہوں نے اس میں ایک ایسی ترمیم بھی تجویز کی جس سے پیکٹ غیر مؤثر ہو سکتا تھا۔
افریقہ کے 54 ممالک نے روس کی تجویز کردہ ترمیم کی مخالفت کی۔
روس کی ترمیم پر رائے شماری روکنے کے لیے جمہوریہ کانگو نے قرار داد پیش کی جس کی افریقی ممالک سمیت 143 ملکوں نے حمایت کی۔ صرف چھ ممالک نے روس کی حمایت کی جن میں ایران، بیلاروس، شمالی کوریا، نکاراگوا، سوڈان اور شام شامل تھے۔ 15 ممالک رائے شماری سے غیر حاضر رہے۔