ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگرتمام فریقین چاہیں توان کا ملک جوہری مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقعے پر انہوں نے کہا کہ “ہم اپنی کوششوں کو جوہری معاہدے پر مذاکرات کا نیا دور شروع کرنے پر مرکوز رکھیں گے”۔
ایرانی وزیرخارجہ اس نے تصدیق کی کہ امریکہ سمیت دیگر بین الاقوامی فریقین سے پیغامات کا تبادلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ بین الاقوامی حالات مذاکرات کی بحالی کو پہلے سے زیادہ پیچیدہ اور مشکل بنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی وطن واپسی کے بعد مزید کچھ دن نیویارک میں رہیں گے جہاں وہ متعدد وزرائے خارجہ سے مزید ملاقاتیں کریں گے۔
سنہ 2018ء میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ 2015ء میں تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔
امریکہ نے ایران جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
اس دوران معاہدے کی بحالی کے لیے امریکہ اور تہران کے درمیان بالواسطہ بات چیت روک دی گئی۔
یاد رہے کہ ایران معاہدے سے تو پیچھے نہیں ہٹا لیکن اس پرعائد امریکی پابندیوں کی وجہ سے اس نےجوہری سرگرمیوں کے حوالے سے اپنے وعدوں پرعمل درآمد کم کردیا تھا۔