بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے ملک میں کلیدی اصلاحات مکمل کرنے اور آئندہ 18 ماہ میں انتخابات کے انعقاد کو ممکن بنانے کے لیے ملک میں قائم عبوری حکومت کی ہر صورت میں حمایت کا اعلان کیا ہے۔
جنرل وقار الزمان نے ڈھاکہ میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں قائم عبوری حکومت کو ان کی مکمل حمایت حاصل ہے، جبکہ انہوں نے فوج کو سیاسی اثرورسوخ سے آزاد کرنے کے لیے ایک منصوبہ بھی پیش کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہداف کے حصول کو ممکن بنانے تک وہ عبوری حکومت کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
جنرل وقار الزمان نے کہا کہ وہ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس سے ہر ہفتہ ملاقات کرتے ہیں اور ان کے درمیان اچھے تعلقات ہیں، عسکری قیادت بنگلہ دیش میں ہونے والی بدامنی کے بعد حکومت کے معیشت کو استحکام دلانے والے اقدامات کی مکمل حمایت کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اگر وہ مل کر کام کریں گے تو ضرور کامیاب ہوں گے۔
بنگلہ دیش کے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ان کے قیادت میں بنگلہ دیش کی فوج سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سپاہی ہیں اور وہ اپنی فوج کو پیشہ ورانہ رکھنا چاہتے ہیں۔
جنرل وقار الزمان نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ شیخ حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد تجویز کردہ وسیع حکومتی اصلاحات کے مطابق، فوج بھی اپنے اہلکاروں کے غلط کاموں کے الزامات کو دیکھ رہی ہے جبکہ اس ضمن میں کچھ فوجیوں کو سزا بھی دی جا چکی ہے۔
بنگلہ دیشی آرمی چیف نے کہا کہ اگر کوئی حاضر سروس فوجی قصوروار پایا جاتا ہے تو وہ یقینی طور پر اس کے خلاف کارروائی کریں گے، مزید کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ کچھ فوجی حکام نے ماضی میں سابق وزیراعظم یا وزیر داخلہ کے براہ راست کنٹرول والی ایجنسیوں میں کام کرتے ہوئے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہو۔
واضح رہے کہ عبوری حکومت نے ہائی کورٹ کے ایک سابق جج کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن تشکیل دیا ہے، جو 2009 سے لے کر اب تک بنگلہ دیش کی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 600 ’جبری طور پر لاپتا‘ کیے گئے افراد کی رپورٹس کی تحقیقات کر رہا ہے۔