Friday, October 4, 2024, 6:57 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » بنگلہ دیشی آرمی چیف کا عبوری حکومت کی مکمل حمایت کا اعلان

بنگلہ دیشی آرمی چیف کا عبوری حکومت کی مکمل حمایت کا اعلان

فوج کو سیاسی اثرورسوخ سے آزاد کرنے کے لیے منصوبہ پیش کیا ہے؛ آرمی چیف

by NWMNewsDesk
0 comment

بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان  نے ملک میں کلیدی اصلاحات مکمل کرنے اور آئندہ 18 ماہ میں انتخابات کے انعقاد کو ممکن بنانے کے لیے ملک میں قائم عبوری حکومت کی ہر صورت میں حمایت کا اعلان کیا ہے۔

جنرل وقار الزمان نے ڈھاکہ میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں قائم عبوری حکومت کو ان کی مکمل حمایت حاصل ہے، جبکہ انہوں نے فوج کو سیاسی اثرورسوخ سے آزاد کرنے کے لیے ایک منصوبہ بھی پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اہداف کے حصول کو ممکن بنانے تک وہ عبوری حکومت کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

جنرل وقار الزمان نے کہا کہ وہ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس سے ہر ہفتہ ملاقات کرتے ہیں اور ان کے درمیان اچھے تعلقات ہیں، عسکری قیادت بنگلہ دیش میں ہونے والی بدامنی کے بعد حکومت کے معیشت کو استحکام دلانے والے اقدامات کی مکمل حمایت کر رہی ہے۔

banner

ان کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اگر وہ مل کر کام کریں گے تو ضرور کامیاب ہوں گے۔

بنگلہ دیش کے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ان کے قیادت میں بنگلہ دیش کی فوج سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سپاہی ہیں اور وہ اپنی فوج کو پیشہ ورانہ رکھنا چاہتے ہیں۔

جنرل وقار الزمان نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ شیخ حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد تجویز کردہ وسیع حکومتی اصلاحات کے مطابق، فوج بھی اپنے اہلکاروں کے غلط کاموں کے الزامات کو دیکھ رہی ہے جبکہ اس ضمن میں کچھ فوجیوں کو سزا بھی دی جا چکی ہے۔

بنگلہ دیشی آرمی چیف نے کہا کہ اگر کوئی حاضر سروس فوجی قصوروار پایا جاتا ہے تو وہ یقینی طور پر اس کے خلاف کارروائی کریں گے، مزید کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ کچھ فوجی حکام نے ماضی میں سابق وزیراعظم یا وزیر داخلہ کے براہ راست کنٹرول والی ایجنسیوں میں کام کرتے ہوئے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہو۔

واضح رہے کہ عبوری حکومت نے ہائی کورٹ کے ایک سابق جج کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن تشکیل دیا ہے، جو 2009 سے لے کر اب تک بنگلہ دیش کی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 600 ’جبری طور پر لاپتا‘ کیے گئے افراد کی رپورٹس کی تحقیقات کر رہا ہے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024