پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے شورش زدہ صوبے بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت سے مبینہ خودکش بمبار کو گرفتار کرلیا
مبینہ خودکش بمبار عدیلہ بلوچ نے کوئٹہ میں بدھ کو اپنے والدین اور صوبائی حکومت کے حکام کے ہمراہ نیوز کانفرنس کی
عدیلہ بلوچ نے بتایا کہ انہیں دہشت گردوں نے ایک نئی اور خوش گوار زندگی کے سبز باغ دکھائے اور اس طرح بہکایا کہ وہ خود کش حملہ کرنے کے لیے تیار ہو گئی تھیں۔
عدیلہ بلوچ نے کہا کہ وہ ایک کوالیفائیڈ نرس ہیں اور عالمی ادارۂ صحت کے ایک پروجیکٹ پر کام بھی کر رہی ہیں۔ لیکن وہ دہشت گردوں کے ہاتھوں بلیک میل ہو کر اہلِ خانہ کو بتائے بغیر دہشت گردوں کے پاس پہاڑوں پر چلی گئی تھیں۔
عدیلہ بلوچ تربت ٹیچنگ اسپتال میں نرس کے طور پر کام کر رہی تھیں جنہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے حال ہی میں گرفتار کیا تھا۔
عدیلہ بلوچ نے کہا کہ ان کا کام لوگوں کی مدد کرنا اور زندگیاں بچانا ہے۔ لیکن بدقسمتی ہے کہ وہ ایسے عناصر کے ساتھ رہیں جنہوں نے درست راستے سے بھٹکایا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے پاس جا کر احساس ہوا کہ یہاں مشکلات اور سخت زندگی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے اور وہاں کئی بلوچ نوجوان موجود تھے۔
عدیلہ کے مطابق دہشت گرد بلوچ خواتین کو بلیک میل کر کے ورغلاتے ہیں جس کی وہ خود بھی چشم دید گواہ ہیں۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ عدیلہ بلوچ کب اور کس علاقے کے پہاڑوں میں رہی ہیں اور ان کو صوبائی حکومت نے کہاں سے گرفتار کیا تھا۔