ایران کی پارلیمنٹ نے سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے ایک سیاست دان کو نائب صدر کا عہدہ سنبھالنے سے روک دیا ہے۔
پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ بدھ کو ووٹنگ کے ذریعے کیا۔
رواں برس اگست میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے عبدالکریم حسین زادہ کو پسماندہ علاقوں اور دیہی ترقی کے لیے نائب صدر مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بدھ کو ایران کے ارکان پارلیمنٹ نے عبدالکریم حسین زادہ کے نائب صدارت کے لیے پارلیمان کی نشست سے استعفے کے خلاف ووٹ دیئے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق 247 کے ایوان میں سے 107 ارکان نے عبدالکریم حسین زادہ کے استعفےکے حق میں جبکہ 129 نے اس کے خلاف ووٹ ڈالے۔ پانچ ارکان ووٹنگ کے دوران غیر حاضر رہے۔
ایران ایک شیعہ اکثریتی ملک ہے۔ سنی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اس کی مجموعی آبادی کا صرف 10 فیصد ہیں۔
سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سُنی افراد کو اس ملک میں بہت کم اہم عہدے دیے گئے ہیں۔
ایران میں کئی نائب صدور مقرر کیے جاتے ہیں جو ایوان صدر سے جڑے مختلف امور اور اداروں کی سربراہی کرتے ہیں۔
44 سالہ عبدالکریم حسین زادہ کا شمار اصلاح پسند سیاست دانوں میں ہوتا ہے جو سنہ 2012 سے شمالی مغربی علاقوں نقدہ اور اشنویہ سے عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
وہ کئی مواقع پر ایرانی کی سنی آبادی کے دفاع میں عوامی سطح پر آواز بھی اٹھا چکے ہیں۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان خود بھی اصلاح پسند ہیں، انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران نسلی اور مذہبی اقلتیوں بالخصوص کرد النسل سُنیوں کی مناسب نمائندگی نہ ہونے پر تنقید کی تھی۔