امریکی پروسیکیوٹرز نے نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز پر ترک شہریوں کی جانب سے غیرقانونی رقم وصول کرنے اور پرتعیش سفر کرنے کے لیے الزامات عائد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کردی ہے۔
پروسیکیوٹرز نے 57 صفحات پر مشتمل فرد جرم میں کہا ہے کہ نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے مبینہ طور پر 2021 میں میئر کی مہم دوران پرتعیش ہوٹلز کے کمروں میں ٹھہرنے اور مہنگے ریسٹورنٹس میں کھانے کی دعوتیں قبول کی تھیں۔
پروسیکیوٹرز نے الزام عائد کیا ہے کہ ان دعوتوں کے جواب میں ایڈمز نے شہری حکومت کے عہدیداروں پر دباؤ ڈالا کہ وہ 36 منزلہ قونصل خانے کی عمارت سیفٹی کے خدشات کے باوجود کھولنے کی اجازت دی جائے۔
نیویارک سٹی کے میئر پر فراڈ کرنے کے لیے سازش سمیت 5 مختلف جرائم کے الزامات عائد کردیئے ہیں۔
دوسری جانب 64 سالہ ایرک ایڈمز نے کسی قسم کا غلط کام کرنے کا تاثر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ وہ ان الزامات کے خلاف عدالت میں جنگ لڑیں گے اور اپنے عہدے سے بھی مستعفی نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں بطور میئر اپنا کام جاری رکھوں گا جبکہ متعدد شخصیات کی جانب سے انہیں اپنے عہدے سے الگ ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر ترک وزارت خارجہ، ایوان صدر اور واشنگٹن میں سفارت خانے کی جانب سے ان الزامات پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔
قبل ازیں مین ہیٹن اپرایسٹ سائیڈ پر واقع میئر کے گھر گریسی مینشن پر فیڈرل ایجنٹس نے چھاپہ مارا جہاں متعدد افراد کاروباری لباس میں بریف کیسز اور دیگر اشیا ہاتھ میں لیے ہوئے نظر آئے۔
رپورٹ کے مطابق کیپٹن کے رینک تک پہنچنے والے سابق پولیس افسر ایرک ایڈمز شہر کے 110 میئرز میں سے پہلے میئر ہیں جن پر عہدے کے دوران فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ایرک ایڈمز نے ایک اہم عہدے پر ہوتے ہوئے ترک ایئرلائن میں مفت سفر کی پیش کش قبول کی حالانکہ اس کے اخراجات لاکھوں ڈالرز میں تھے، اسی طرح استنبول میں سینٹ ریگس ہوٹل میں دو راتیں گزارنے کے لیے 600 ڈالر ادا کیے جو اصل قمیت 7 ہزار ڈالر سے کئی گنا کم تھے۔
اسی طرح ان پر الزام ہے کہ 2021 میں میئر کی مہم کے دوران انہی ذرائع سے فنڈنگ کی مد میں رقم وصول کی اور اسی فنڈنگ کی مدد سے وہ ایک کروڑ ڈالر اضافی رقم حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
مین ہیٹن میں سرفہرست فیڈرل پروسیکیوٹر ڈیمیئن ولیمز نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ نیویارک سٹی کے ایک ابھرتے ہوئے سیاست کے ساتھ مراعات حاصل کرنے کے لیے برسوں پر محیط ایک اسکیم تھی۔