امریکہ میں نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب صدارتی امیدوار ٹم والز اور ری پبلکن پارٹی کے نائب صدارتی امیدوار جے ڈی وینس میں مباحثہ ہوا۔
مباحثے کے دوران مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال، تارکینِ وطن کی آمد، ٹیکسوں کے اطلاق، اسقاطِ حمل کے حقوق، موسمیاتی تبدیلی اور معیشت کو موضوعِ بحث بنایا گیا۔
جے ڈی وینس نے صدر کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار اور نائب صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کاملا ہیرس نے عہدے پر رہتے ہوئے امریکہ میں افراطِ زر، تارکینِ وطن کے معاملے اور ملک کی معیشت کے حوالے سے اس وقت اقدامات کیوں نہیں کیے جب وہ بائیدن ایڈمنسٹریشن میں عہدے پر موجود ہیں۔
جے ڈی وینس کا مزید کہنا تھا کہ کاملا ہیرس کے پاس اگر امریکہ کے متوسط طبقے کے مسائل حل کرنے کے لیے اس قدر اچھے منصوبے ہیں تو وہ اس پر ابھی عمل کیوں نہیں کر رہی ہیں۔ وہ اس کے لیے ایک برتر عہدے پر کیوں جانا چاہتی ہیں یا انہوں نے ان منصوبوں پر اس وقت عمل کیوں نہیں کیا جب وہ ساڑھے تین برس سے عہدے پر موجود تھیں۔
دوسری جانب ڈیموکریٹک امیدوار ٹم والز نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک غیر مستحکم رہنما قرار دیا جن کی ترجیح ارب پتی افراد ہیں۔
ٹم والز نے کہا کہ ہم میں سے بیشتر لوگ یہ معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں۔ البتہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس یہ معاملہ حل کرنے کے لیے چار برس کا عرصہ تھا۔ انہوں نے امریکہ کے عوام سے وعدہ بھی کیا تھا کہ وہ یہ معاملہ حل کریں گے تو پھر یہ کتنا آسان رہا۔
مباحثے کے دوران جب میزبان نے یہ سوال پوچھا کہ کیا وہ اسرائیل کے ایران پر پیشگی حملے کی حمایت کریں گے؟ تو جے ڈی وینس نے تجویز دی کہ وہ اسرائیل کے اس اقدام کو ٹال دیں گے جب کہ ٹم والز نے اس سوال کا براہِ راست کوئی جواب نہیں دیا۔
ٹم والز نے امریکہ کی سپریم کورٹ میں تین ججوں کی تعیناتی میں کردار پر بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ تینوں جج نے امریکہ میں اسقاطِ حمل کے حق کے نصف صدی سے رائج قانون کو ختم کرنے کے فیصلے میں بھی شامل تھے۔ عدالت کے اس فیصلے کو ری پبلکن پارٹی کے لیے سیاسی طور پر نقصان دہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔
ٹم والز کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ہی اس سب کو متحرک کیا تھا۔ ان کے بقول ٹرمپ اس پر فخر بھی کرتے ہیں کہ انہوں نے ججوں کو سپریم کورٹ کا حصہ بنایا اور پھر رو بمقابلہ ویڈ کیس کا فیصلہ الٹ دیا گیا۔
امریکہ کی سپریم کورٹ نے 1972 میں رو بمقابلہ ویڈ کیس کا فیصلہ دیا تھا جس کے تحت خواتین کا اسقاطِ حمل کا حق دیا گیا تھا۔
جے ڈی وینس کو اسقاطِ حمل کے معاملے میں انتہائی قدامت پسندانہ مؤقف کے لیے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے منگل کو مباحثے میں قدرے معتدل مؤقف اپنایا۔
انہوں نے ملک بھر میں اسقاطِ حمل پر پابندی کی حمایت نہیں کی جب کہ ماضی میں ایسا کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ ہر ریاست کو خود فیصلہ کرنا چاہیے کہ اسقاطِ حمل کو محدود کرنا ہے یا نہیں۔