Friday, October 18, 2024, 2:19 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » بیروت کے جنوبی نواحی ‘ضاحیہ’ پر اسرائیلی فضائی حملے جاری

بیروت کے جنوبی نواحی ‘ضاحیہ’ پر اسرائیلی فضائی حملے جاری

اسرائیلی فورسز کا شہریوں کو عمارتیں خالی کرنے کا انتباہ

by NWMNewsDesk
0 comment

اسرائیلی فوج نے آج بدھ کو علی الصبح لبنانی دار الحکومت بیروت کے جنوبی نواحی علاقے ضاحیہ پر 14 فضائی حملے کئے۔

لبنانی میڈیا نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے ضاحیہ میں حارہ حریک اور برج البراجنہ کے محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیلی فوج نے واضح کیا ہے کہ وہ اب جنوبی نواحی علاقے ضاحیہ میں اہداف پر حملے کر رہی ہے۔ اس دوران میں شویفات العمروسیہ کے محلے میں عمارتوں کو خالی کر دینے کے لیے نیا انتباہ جاری کیا گیا۔

انتباہی پیغام میں اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائی ادرعی نے جنوبی نواح میں ضاحیہ کی آبادی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ لوگ حزب اللہ کے زیر انتظام خطرناک تنصیبات کے قریب موجود ہیں۔ آپ کی اور آپ کے اہل خانہ کی سلامتی کے لیے ہم آپ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اپنی عمارتوں کو فورا خالی کر دیں اور ان سے کم از کم 500 میٹر کی دوری پر چلے جائیں۔

banner

اس سے قبل منگل کے روز اسرائیلی فضائی حملوں میں بیروت کے جنوبی نواح میں واقع ضاحیہ میں دو عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ حملوں میں حزب اللہ کے دو کمانڈر ہلاک ہو گئے۔ مارے جانے والوں کے نام ذو الفقار حناوی اور علی محمد ہیں۔

اسرائیلی فوج کئی روز سے لبنان کے متعدد علاقوں پر شدید حملے کر رہی ہے جن کو حزب اللہ کا گڑھ شمار کیا جاتا ہے۔ ان حملوں میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ کے علاوہ علی کرکی، ابراہیم عقیل، ابراہيم القبيسی، محمد سرور اور درجنوں دیگر کمانڈر مارے گئے۔

اس سے قبل 17 اور 18 ستمبر کو لبنان کے مختلف علاقوں میں حزب اللہ کے ارکان کے زیر استعمال ہزاروں مواصلاتی آلات (پیجر اور واکی ٹاکی) کو دھماکوں سے اڑا دیا گیا تھا۔ اس اچانک کارروائی کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور تقریبا 3000 زخمی ہو گئے تھے۔ مارے جانے والوں میں یقینا وہ عام شہری بھی شامل ہیں جو ان آلات کا استعمال کرتے تھے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024