وفاقی حکومت کے کنٹرول میں جانے کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ریاستی انتخابات میں حزب اختلاف کی جماعت کو اکثریتی کامیابی ملی۔
سرکاری ڈیٹا کے مطابق کشمیر کی خود مختاری چھننے کے خلاف نظریہ رکھنے والی پارٹی جموں اور کشمیر نیشنل کانفرنس (این سی) نے سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کیں۔
ڈیٹا کے مطابق نیشنل کانفرنس نے 42 سیٹیں جیتی۔انڈیا کی مرکزی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے چھ حلقوں میں جیت اپنے نام کی۔
وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہندوؤں کی اکثریت والے علاقوں میں 29 سیٹیں جیتیں۔
اس الیکشن کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایک اسمبلی اور مقامی حکومت ہوگی تاہم یہ محدود پیمانے پر کام کرسکیں گے کیونکہ یہ ایک ’یونین ٹیریئٹری‘ ہی رہے گی جس پر راج نئی دہلی کا ہو گا۔
ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے 2019 میں کشمیر کے معاملات کو کنٹرول کرنے کے لیے اس کی جزوی خود مختاری ختم کر دی۔ اچانک ہونے والے فیصلے کے بعد بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں اور ایک ماہ تک مواصلاتی بلیک آؤٹ رہا۔
اس کے بعد سے تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ کی آبادی والے مسلم اکثریتی علاقے میں کوئی منتخب مقامی حکومت نہیں۔
کشمیر جو انڈیا اور پاکستان کے درمیان منقسم ہے اور دونوں ملک پورے کشمیر کے دعوے دار ہیں۔ اس وقت انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں گورنر راج نافذ ہے۔ گورنر کا تقرر انڈین حکومت نے کیا۔