Saturday, October 19, 2024, 7:46 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » دنیا کے امیر ترین شخص کا ای میل ایڈریس لیک، برطانیہ کی معذرت

دنیا کے امیر ترین شخص کا ای میل ایڈریس لیک، برطانیہ کی معذرت

ای میل میں برنرڈ آرنالٹ سمیت دیگر کاروباری شخصیات کے رابطوں کی تفصیلات تھیں۔

by NWMNewsDesk
0 comment

برطانوی حکومت نے حادثاتی طور پر دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک کے ای میل ایڈریس کے افشا ہونے پر معذرت کر لی ہے۔

یہ ای میل برطانیہ کی میزبانی میں ایک بڑے سربراہ اجلاس سے قبل لیک ہوئی۔

محکمہ برائے کاروبار اور تجارت (ڈی بی ٹی) نے ڈیٹا پروٹیکشن کے نگران ادارے کے سامنے پیش ہو کر ’انسانی غلطی‘ پر معذرت کی، جب حکام نے آئندہ ہفتے ہونے والے عالمی سرمایہ کاری سربراہی اجلاس کے بارے میں پیغام بذریعہ ای میل ارسال کی۔

اس ای میل میں فیشن کی دنیا کی کاروباری شخصیت برنرڈ آرنالٹ اور دیگر کاروباری شخصیات کے رابطوں کی تفصیلات موجود تھیں۔

banner

ڈی بی ٹی نے کہا کہ ای میل لیک ہونے کی غلطی کی اطلاع انفارمیشن کمشنر کے دفتر کو دی جا چکی ہے۔

ادارے کے ترجمان نے کہا یہ ایک انتظامی انسانی غلطی کی وجہ سے ہوا اور ہم متاثرہ افراد سے معذرت خواہ ہیں۔ہم ڈیٹا کے تحفظ کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ہم نے اس معاملے کو انفارمیشن کمشنر کے دفتر کو رپورٹ کر دیا ہے۔

برنرڈ آرنالٹ، جو ایک فرانسیسی کاروباری شخصیت ہیں اور لگژری سامان بنانے والی کمپنی ایل وی ایم ایچ (مویت اینسی ۔ لوئی ویٹوں) کے بانی اور مالک ہیں۔

75 سالہ کاروباری شخصیت کی مجموعی دولت میں اس ماہ کے آغاز میں تقریباً 23 ارب پاؤنڈ کا اضافہ ہوا اور وہ میٹا کے بانی مارک زکربرگ کی تخمینہ دولت سے آگے نکل گئے۔

وہ تقریباً تین سو صنعتی لیڈرز میں شامل ہیں، جنہیں پیر کو لندن میں حکومت کے بین الاقوامی سرمایہ کاری اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے، جہاں وزرا برطانیہ کو کاروبار کے لیے زیادہ پرکشش ملک کے طور پر پیش کریں گے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024