اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں فضلہ 2023 میں 2.3 ارب ٹن سے بڑھ کر 2050 تک 3.8 ارب ٹن تک بڑھنے کا امکان ہے۔
دنیا بھر میں فضلے کو محفوظ انداز میں ٹھکانے لگانے کے لیے تقریباً 252 ارب ڈالر لاگت آئی تھی لیکن اگر آلودگی، صحت کے مسائل اور آب و ہوا کی تبدیلی سے ہونے والے اضافی اخراجات کے بارے میں بات کریں کُل لاگت 361 ارب ڈالر تک بڑھ جاتی ہے۔
ہر سال اقتصادی ترقی اور غیر پائیدار کھپت اور پروڈکشن پیٹرن کی وجہ سے زیادہ فضلہ پیدا ہوتا ہے، اگر فضلہ کو ٹھکانے لگانے کے لیے فوری اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو 2050 تک عالمی سالانہ لاگت تقریباً دوگنی ہو کر 640.3 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2020 میں تمام میونسپل سالڈ ویسٹ (810 ارب ٹن) کا 38 فیصد کا مناسب طریقے سے انتظام نہیں کیا گیا، یعنی اسے کھلے علاقوں میں پھینک دیا گیا یا کھلے عام جلا دیا گیا جو ماحولیاتی آلودگی، صحت کے خطرات اور دیگر منفی نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
اگر فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے کوئی مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے تو 2050 تک یہ تعداد تقریباً دوگنی ہو کر 1.6 ارب ٹن فضلہ سالانہ پھینکے یا جلائے جانے کا امکان ہے اس سے موسمیاتی تبدیلی، سمندری پلاسٹک کی آلودگی اور صحت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔