فرانس کی جانب سے یوکرین میں فوج بھیجنے کے عندیہ کے بعد امریکہ، جرمنی اور برطانیہ سمیت دیگر نیٹو ممالک نے اس فیصلے کی مخالفت کردی ہے۔
فرانس کی جانب سے یوکرین میں اپنی فوج بھیجنے کے اشارے اور پھر روسی دھمکی کے بعد نیٹو سربراہ نے وضاحت پیش کی کہ امریکی زیرقیادت فوجی اتحاد کا یوکرین میں فوجی دستے بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں جبکہ جرمنی اور پولینڈ نے بھی یوکرین میں روس کے خلاف فوجی بھیجنے سے انکار کردیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا خیال ہے کہ ’فتح کے راستے‘ میں فوجی امداد فراہم کرنا شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یوکرین کے فوجیوں کے پاس اپنے دفاع کے لیے ضروری ہتھیار اور گولہ بارود موجود ہے۔
اس حوالے سے برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک کے ترجمان نے کہا کہ یوکرین میں فوجی تعینات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولز کا کہنا ہے کہ کوئی یورپی ملک یا نیٹو کا رکن ملک یوکرین میں فوج تعینات نہیں کرے گا۔
فرانس نے یورپی ممالک کی طرف سے یوکرین میں فوج بھیجنے کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد روس نے یوکرین کے اتحادی یورپی ممالک کو خبردار کیا تھا۔
روس نے کہا تھا کہ یوکرین میں ان کے خلاف فوج بھیجنے کی صورت میں وہ بھی جنگ کا دائرہ وسیع کریں گے اور ایسی صورت حال میں نیٹو اور روس کا تصادم ناگزیر ہوجائے گا۔