پاکستان میں وسطی پنجاب کے شہر گوجرانوالہ کی ایک عدالت نے رواں ہفتے پیغمبرِ اسلام اور ان کی ازواج کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے، قرآن کی بے حرمتی کرنے اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے الزامات پر 22 سالہ طالبعلم کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔
عدالت نے اسی مقدمے کے دوسرے ملزم، جن کی عمر 17 سال ہے، کو نابالغ ہونے کے باعث سزائے موت کے بجائے دو بار عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گوجرانوالہ ظفریاب چدھڑ کی طرف سے جاری ہونے والے فیصلے کے مطابق مرکزی ملزم کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی (پیغمبرِ اسلام کی توہین) کے تحت سزائے موت اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں دی گئی ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ان کو پیغمبرِ اسلام اور ان کی ازواج کے بارے میں نازیبا الفاظ کی ادائیگی پر دفعہ 298 سی کے تحت تین سال قید بامشقت بھگتنا ہو گی۔
عدالتی فیصلہ کے مطابق اس مقدمے کے دوسرے مجرم (نابالغ) پر تعزیرات پاکستان کی دفعات 295 سی، 295 بی، 295 اے اور 298 اے کے تحت الزامات ثابت ہوئے جس پر مجرم کو مجموعی طور پر دو مرتبہ عمر قید اور دو لاکھ روپے جرمانہ کی سزا کا حکم دیا جاتا ہے۔
عدالتی فیصلہ کے مطابق دوران سماعت یہ ثابت ہوا کہ ایک مجرم غیر اخلاقی ویڈیوز بناتا تھا جبکہ دوسرا مجرم مذکورہ ویڈیوز کو شیئر کرتا تھا۔
دونوں طلباء کے خلاف مقدمہ دو سال قبل 15 جون 2022 کو لاہور کے تھانہ ایف آئی اے سائبر کرائم میں درج کیا گیا تھا جسے لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر گوجرانوالہ کی مقامی عدالت کو سماعت کے لیے بھجوایا تھا اور ڈیڑھ ماہ میں ٹرائل مکمل کر کے فیصلہ دینے کا حکم دیا تھا۔