پاکستان کی سب سے ببڑی عدالت سپریم کورٹ نے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کا سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے 23 جنوری کو شوکت صدیقی کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا
عدالت نے اب کیس کا 22 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا جو چیف جسٹس پاکستان نے تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے جب کہ 11 اکتوبر 2018 کو وزیراعظم کی سفارش پر صدر نے ان کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کیا اسے بھی کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بدقسمتی سے فیصلے میں تاخیر کی وجہ سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ گئے۔
فیصلے کے مطابق جسٹس شوکت صدیقی کو بطور جج بحال نہیں کیا جا سکتا، انہیں ریٹائرڈ جج تصور کیا جائے گا۔ اب وہ ریٹائرڈ جج کی تمام مراعات اور پینشن کے اہل ہیں۔
شوکت عزیز صدیقی کو اکتوبر 2018 میں ججز کے ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام پر عہدے سے برطرف کیا گیا تھا۔
شوکت عزیز صدیقی نے 2018 میں راولپنڈی بار ایسوسی ایشن میں اپنے خطاب میں خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جینس (آئی ایس آئی) اور اس کے سربراہ پر الزامات عائد کیے تھے۔