بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں خواجہ سراؤں کی پہلی مسجد تعمیر کی گئی ہے۔
خواجہ سراؤں کے لیے یہ مسجد ڈھاکہ کے شمال میں برہما پتر دریا کے کنارے آباد میمن سنگھ کے نزدیک بنائی گئی ہے اور اس کے لیے زمین حکومت نے فراہم کی ہے۔
ایک کمرے کی اس مسجد کے لیے زمین حکومت نے فراہم کی ہے۔
خواجہ سراؤں کا کہنا ہے کہ اب انہیں کوئی نماز سے نہیں روک پائے گا کیونکہ اب وہ یہاں کسی امتیاز اور تفریق کا نشانہ بنے بغیر نماز ادا کرسکیں گے۔
مسجد کے افتتاح کے موقع پر مقامی خواجہ سرا کمیونٹی کی لیڈر جوئیتا تونو کا کہنا تھا کہ ’اب ہمیں کوئی مسجد میں نماز پڑھنے سے نہیں روک سکتا۔ اب یہاں کوئی ہمارا مذاق نہیں اڑائے گا۔‘
ایک 42 سالہ خواجہ سرا سونیا کا کہنا تھا کہ لوگ ہمیں کہتے تھے کہ تم ہیجڑے ہو کر مسجد میں کیا کر رہے ہو؟ تمیں گھر میں نماز پڑھنی چاہیے۔ آئندہ مسجد میں مت آنا۔
وقت کے ساتھ ساتھ بنگلا دیش میں خواجہ سراؤں کے حقوق اور ان کی قانونی حیثیت کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ 2013 میں سرکاری طور پر اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والوں کو اپنی شناخت اپنی صنف کے اعتبار سے کرانے کی اجازت دی گئی تھی۔
خواجہ سرا بنگلا دیش کی سیاست میں بھی حصہ لے رہے ہیں اور 2021 میں ایک خواجہ سرا بنگلا دیش کے ایک قصبے کا میئر بھی منتخب ہوچکا ہے۔