ناروے کے حکام نے کہا ہے کہ پاکستان نے ایک شدت پسند کو ناروے کے حوالے کر دیا ہے جن پر شبہ ہے کہ وہ اوسلو میں پرائڈ فیسٹیول کے موقعے پر فائرنگ کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔
ناروے میں رہنے والے 46 سالہ عرفان بھٹی پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا شبہ ہے لیکن فائرنگ سے قبل وہ ناروے چھوڑ کر پاکستان چلے گئے تھے۔
اگرچہ ناروے اور پاکستان کے درمیان ملزموں کی حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے لیکن پاکستانی حکام نے اوسلو کی درخواست قبول کر لی۔
ناروے کے وزیر انصاف ایملی اینگر مہل نے صحافیوں کو بتایا کہ عرفان بھٹی اس وقت ناروے کی پولیس کی نگرانی میں طیارے میں سوار ہیں۔
ناروے کی پولیس کا کہنا ہے کہ بھٹی جنہوں نے کسی بھی واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کیا اور اپنی ناروے حوالگی کی مخالفت کی۔
ان پر شبہ ہے کہ انہوں نے ’دہشت گردی کی ایک گھناؤنی کارروائی میں ساتھ دیا۔‘ اس جرم میں 30 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ متا پور کے مقدمے کی سماعت کے دوران بھٹی کو گواہی دینے کے لیے بلایا جائے گا۔
بھٹی کے وکیل جان کرسچن ایلڈن نے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ ان کے مؤکل کو پاکستان کی سپریم کورٹ میں ان کے کیس پر فیصلہ ہونے سے پہلے ہی انہیں ناروے کے حوالے کر دیا گیا۔
جان کرسچن ایلڈن کا کہنا تھا کہ ’ایسا کرنے کا یہ طریقہ قانون اور بین الاقوامی قانونی اصولوں کے احترام پر سوال اٹھاتا ہے۔‘