پیر کی شام لانگ مارچ کے شرکا کا پہلا قافلہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں قانون ساز اسمبلی کے سامنے پہنچا تو پولیس اور مظاہرین میں تصادم ہوگیا۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کی۔
مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کے دوران فائرنگ سے تین افراد ہلاک اور کم از کم پانچ زخمی ہو گئے ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں ایک کم عمر بچہ بھی شامل ہے۔
کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سگنلز بند ہونے کی وجہ سے معلومات تک رسائی اور رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
کشمیر میں احتجاج کرنے والی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنما عمر نذیر کشمیری نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ قیمتوں میں کمی کے نوٹی فکیشن میں ابہام ہیں۔ جب تک یہ ابہام دور نہیں کیے جاتے، وہ اپنا احتجاج پر امن انداز میں جاری رکھیں گے۔
اس سے قبل پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیرِ اعظم چوہدری انوارالحق نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا۔
وزیرِ اعظم چوہدری انوارالحق کا کہنا تھا کہ پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے بات چیت کے بعد بجلی کے نرخوں میں سبسڈی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق ایک سے 100 یونٹ تک بجلی کا نرخ تین روپے فی یونٹ چارج ہوگا۔ اسی طرح 100 سے 300 یونٹ کے لیے نرخ پانچ روپے فی یونٹ اور 300 سے زائد کے لیے چھ روپے فی یونٹ بجلی کا نرخ جاری کیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن میں کمرشل ٹیرف کے لیے ایک سے 300 یونٹ کے لیے 10 روپے اور 300 سے زائد یونٹ کے لیے 15 روپے فی یونٹ کا نرخ رکھا گیا ہے۔
اسی طرح آٹے کی قیمتوں میں بھی کمی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ آٹے کی قیمتوں میں فی من 1100 روپے کی سبسڈی دی گئی ہے جس کے بعد پہلے آٹے کا نرخ جو 31 سو روپے فی من تھا، اب اسے 2000 روپے فی من کردیا گیا ہے۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیرِ اعظم نے کا کہنا تھا کہ یہ نوٹی فکیشن فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔