ترک صدر کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ایک ہزار سے زائد ممبران ترکیہ کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
طیب اردوان نے کہا کہ جب آپ حماس کو دہشتگرد تنظیم کہتے ہیں تو ہمیں دکھ ہوتا ہے، ہم حماس کو دہشتگرد تنظیم نہیں سمجھتے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پریس کانفرنس کے بعد ترکیہ کے ایک حکومتی نمائندے نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر صدر کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ صدر طیب اردوان کی بات کا مطلب یہ تھا کہ غزہ سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار فلسطینی شہریوں کا ترکیہ میں علاج کیا جارہا ہے۔
حکومتی نمائندے نے وضاحت کی کہ جن لوگوں کے علاج کے متعلق ترکیہ کے صدر نے بات کی وہ صرف حماس کے فائٹرز کے بارے میں نہیں تھی بلکہ وہ غزہ کے عام شہریوں سے متعلق تھی۔