پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے سیاحتی ضلع سوات میں توہین مذہب کے مبینہ ملزم کو مشتعل لوگوں نے گولیاں مار کر اور آگ لگا کر ہلاک کر دیا۔
سوات کے ضلعی پولیس افسر کےکےمطابق پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح پر مقامی لوگوں نے قرآن جلانے کا الزام عائد کیا تھا۔
پولیس فوری طور پر مبینہ ملزم کو گرفتار کر کے تھانے لے آئی ملزم کو حوالے کرنے سے انکار پر مشتعل ہجوم نے پولیس تھانے پر حملہ کردیا۔
تھانے میں موجود پولیس اہلکاروں نے مزاحمت کی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی مگر مظاہرین تھانے کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
مظایرین نے پولیس تھانے کے اندر توہین مذہب کے مبینہ ملزم کو پہلے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا اور بعد میں لاش کو آگ لگادی ۔ مظاہرین سلگتی لاش کو تھانے کے باہر سڑک پر لے جاکر گھسیٹتے رہے۔
ہجوم نے مدین پولیس اسٹیشن کو بھی آگ لگا دی۔
توڑ پھوڑ اور تشدد کے دوران 11 افراد زخمی ہوئے جن میں بیشتر کی عمریں 13 سال سے 24 سال کے درمیان بتائی گئیں جبکہ چند ایک کی عمریں 34 اور 35 سال بیان کی گئی۔
ضلعی پولیس افسر کے مطابق مذکورہ شخص مقامی ہوٹل میں 18 جون کو آیا تھا اورجمعرات کی شام مقامی تھانے کو اطلاع موصول ہوئی کہ ہوٹل میں مقیم ایک شخص توہینِ مذہب کا مرتکب ہوا ہے جو اب رکشہ میں سامان لے کر کہیں جا رہا ہے جس پر ایس ایچ او موقع پر پہنچے تو اس وقت تک بڑی تعداد میں لوگ مبینہ ملزم کا تعاقب کرتے ہوئے ان کے پیچھے پہنچ چکے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے مشتعل ہجوم سے مبینہ ملزم کو بچانے کے لیے کوششیں کیں اور انھیں کہا کہ ان کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی لیکن ہجوم میں شامل لوگ مطالبہ کر رہے تھے کہ یہ شخص ان کے حوالے کیا جائے۔
پولیس حکام کے مطابق ’پولیس کے پیچھے پیچھے مشتعل ہجوم بھی تھانے آن پہنچا تاہم ملزم کی جان بچانے کے لیے تھانے کے گیٹ بند کر دیے گئے اوراسے قریب ہی ایک کوارٹر میں منتقل کر دیا لیکن ہجوم وہاں بھی پہنچ گیا۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ اس دوران علاقے کی مساجد میں اعلانات کیے گئے جس پر بڑی تعداد میں لوگ تھانے کے باہر پہنچ گئے اور سیاح کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہجوم میں شامل افراد نے پہلے تھانے پر پتھراؤ کیا اور پھر دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہو گئے اور تھانے کی عمارت اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور اس دوران پولیس اہلکاروں کو بھی معمولی چوٹیں آئیں۔‘
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں ہجوم کو تھانے پر دھاوا بولتے اور املاک کو نذرِ آتش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔