اقوام متحدہ کا افغانستان کے بارے میں طالبان اور بین الاقوامی ایلچیوں کے درمیان دو روزہ اجلاس 30 جون کو خلیجی ریاست کے دارالحکومت دوحہ میں ہو رہا ہے جب کہ خواتین نمائندوں کی عدم شمولیت پر انسانی حقوق کے گروپس کی جانب سے تنقید کا سلسلہ جاری ہے ۔
طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ایک ویڈیو بیان میں اعلان کیا کہ “دوحہ اجلاس آنے والے دنوں میں منعقد ہوگا، اور امارت اسلامیہ افغانستان کو اس میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی گئی ہے۔”
متقی نے کہا کہ”ہم نے پڑوسی اور علاقائی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کیے ہیں اور ہم مغربی اور امریکی حکومتوں کے ساتھ بھی مثبت اور خوشگوار تعلقات کو آگے بڑھا رہے ہیں۔”
یہ ،’’دوحہ پروسس‘‘ نامی اجلاس کا تیسرا سیشن ہو گا، جس میں اساس پسند ڈی فیکٹو افغان حکمران پہلی بار شرکت پر رضامند ہوئے ہیں ۔
طالبان تقریباً تین سال قبل اقتدار میں واپس آئے تھے اور کابل میں صرف مردوں پر مشتمل اپنی حکومت قائم کی، جسے امارت اسلامیہ کا نام دیا گیا، جسے عالمی برادری نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔