حکومت پاکستان نے سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر(ایکس) کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے صاف جواب دے دیا کہ ملک میں ایکس بحال نہیں ہوسکتا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ وزارتِ داخلہ کا کام پاکستان کے عوام کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ہے، ایکس پرپابندی سے پہلے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے۔
وزارتِ داخلہ نے جواب میں لکھا پاکستان میں ایکس پر پابندی آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی نہیں ہے، یہ آرٹیکل اظہارِ رائے کی آزادی دیتا ہے تاہم قانون کے مطابق اِس کی بھی کچھ حدود اور پابندیاں ہوتی ہیں۔
وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ ایکس پر ملکی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد اپ لوڈ کیا جاتا ہے، ایکس ایک غیر ملکی کمپنی ہے جس سے متعدد بار کہا گیا کہ قانون پر عمل کرے۔
جواب کے مطابق وزارت داخلہ کے پاس عارضی طور پر ایکس کی بندش کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔ 17 فروری کو وزارت داخلہ نے ایکس فوری طور بند کرنے کو کہا تھا۔
ایکس نے پاکستان کے ساتھ کوئی ایم او یو سائن نہیں کیا۔ ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں ایکس پر پابندی کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔ ملکی سیکورٹی اور وقار کے لیے ایکس پر پابندی لگائی ہے۔
وزارتِ داخلہ کا کہنا تھا کہ حساس اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں ایکس پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ کچھ عناصر ایکس کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں۔ ایم او یو سائن کرنے اور ملکی قوانین کی تعمیل کی یقین دہانی پر ایکس کو کُھلوایا گیا تھا۔
وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ کئی ممالک سوشل میڈیا پورٹلز پر پابندی عائد کرتے رہتے ہیں۔