افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن یا یوناما کی منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، اخلاقیات سے متعلق طالبان کی پولیس عوام میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنے میں کردار ادا کررہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکم ناموں اور ان پر عملدرآمد کے لیے استعمال کیے جانے والے کچھ طریقوں سے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔
طالبان کی وزارت نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اس کے نتائج کو غلط اور متضاد قرار دیا۔
وزارت نے کہا، ” حکمنامے اور متعلقہ قانونی دستاویزات کا اجرا معاشرے کی اصلاح کے لئے کیا جاتا ہے اور ان پر عمل درآمد کویقینی بنایا جانا چاہیے
طالبان نے 2021 میں افغانستان کے اقتدار پر قبضے کے بعد نیکی کے حکم او ر برائی کی روک تھام کے لئے ایک وزارت،”امر بالمعروف و نہی عن المنکر” قائم کی تھی ۔
اس وزارت نے طالبان قیادت کی جانب سے جاری کیے گئے ایسے احکامات کا نفاذ کیا ہے ،جن سے سب سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں متاثر ہوئی ہیں ، مثلاً، لباس کے ضابطے، مردوں سے الگ تعلیم اور ملازمت، اور سفر کرتے ہوئے ایک مرد سرپرست کو لازمی ساتھ رکھنا۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “ہدایات اور حکمناموں کی تعمیل نہ کرنے پر جو سزائیں دی جاتی ہیں وہ اکثر غیر معقول، سخت اور غیر متناسب ہوتی ہیں۔”
رپورٹ کے مطابق “خواتین کے لئے امتیازی برتاؤ کی حامل جامع پابندیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ عمل درآمدکے اقدامات کی غیر یقینی صورتحال، آبادی کے کچھ طبقوں میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کرتی ہے۔