بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبا نے جمعرات کو سرکاری ٹیلی ویژن کے ہیڈکوارٹرز کو آگ لگا دی۔
بنگلہ دیش میں جاری طلبہ کے احتجاج کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 32 تک پہنچ گئی ہے۔
مظاہرین نے جمعرات کو سرکاری ٹی وی بنگلہ دیش ٹیلی ویژن (ب ٹی وی) کے ہیڈکوارٹرز کو اس وقت آگ لگا دی جب ایک دن پہلے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے سرکاری ٹیلی ویژن پر آکر طلبہ سے پرامن رہنے کی اپیل کی تھی۔
جمعرات کو جب پولیس نے سینکڑوں مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں چلائی تو مظاہرین مشتعل ہوگئے جس کے سبب پولیس اہلکار پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے۔
ہنگاموں سے ٹمٹنے والے پولیس کے دستے پیچھے ہٹ کر بی ٹی وی کے ہیڈکوارٹرز میں داخل ہوگئے جن کا پیچھا کرتے ہوئے مظاہرین بھی سرکاری ٹی وی کے دفتر میں گھس گئے۔
بی ٹی وی کے ایک آفیشل نے بتایا دفتر میں گھس کر مشتعل مظاہرین نے ٹی وی کی عمارت اور باہر کھڑی کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
شیخ حسینہ کی حکومت نے طلبا کے احتجاج کے باعث اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا ہے
جمعرات کو پرتشدد مظاہروں میں کم از کم 25 لوگ ہلاک ہوگئے جب کہ اس سے قبل رواں ہفتے کے دوران 7 مظاہرین ہلاک ہوئے تھے۔
اسپتال کی جانب سے فراہم کی جانے والی معلومات کے مطابق دو تہائی اموات پولیس ہتھیاروں کے سبب ہوئی ہیں۔
ڈھاکہ کے اوتارا کریسنٹ ہسپتال کے ایک اہلکار نے کہ ’سات باڈیز اس ہسپتال میں لائی گئیں۔ پہلے دو لاشیں طالب علموں کی تھیں جو ربڑ کی گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے جبکہ دیگر پانچ کو گولیاں لگی تھیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس ہسپتال میں کم از کم ہزار زخمیوں کو بھی لایا گیا جو پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران زخمی ہوئے تھے جن میں سے اکثر کو ربڑ کی گولیاں لگی تھیں۔
ڈھاکہ ٹائمز نامی آن لائن اخبار کے دیدار ملاکن نے بتایا کہ ان کے اخبار کا ایک رپورٹر جھڑپوں کی کوریج کے دوران ہلاک ہوگیا۔
دارالحکومت ڈھاکہ کے علاوہ بنگلہ دیش کے دوسرے کئی شہروں میں دن بھر پرتشدد مظاہرے ہوتے رہے جہاں پولیس نے مظاہرین کو بزور طاقت روکنے کی کوشش کی۔
ڈھاکہ کے کینیڈین یونیورسٹی کے کیمپس کی چھت پر پھنسے 60 پولیس اہلکاروں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے نکالا گیا۔
’حسینہ واجد ڈکٹیٹر ہیں‘
رواں مہینے روازنہ کی بیناد پر طلبا سرکاری ملازمتوں کے 50 فیصد کو مخصوص گروپوں کے لیے مختص کرنے والے کوٹہ سسٹم کو ختم کرنے کے لیے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ کوٹہ سسٹم کے تحت ملازمتیں دوسروں کے علاوہ 1971 کی جنگ آزادی میں حصہ لینے والوں کے بچوں کے لیے بھی مختص ہیں جس کو ناقدین حکومت کی جانب سے اپنی حامیوں کو سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے کا حربہ قرار دے رہے ہیں۔