امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بننے کی صورت میں اپنے لائحہ عمل کا اعلان کر دیا ہے۔
جمعرات کے روز ریاست وسکونسن میں میلوکی میں ریپبلکن پارٹی کے کنونشن کے آخری روز اپنے خطاب میں سابق صدر نے داخلہ اور خارجہ پالیسی کے آئندہ پلان کا انکشاف کیا۔
ٹرمپ نے باور کرایا کہ وہ ایک ٹیلی فون کال پر جنگوں کو رکوا سکتے ہیں۔ ان کا اشارہ روس یوکرین جنگ اور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جنگ کی جانب تھا۔
ٹرمپ کے نزدیک ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔
انھوں نے سات اکتوبر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے زور دے کر کہا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو اسرائیل پر حملہ نہ ہوتا۔
ٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جیت کی صورت میں وہ موجودہ انتظامیہ کے پیدا کردہ تمام بین الاقوامی بحرانوں کا خاتمہ کر دیں گے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ “موجودہ انتظامیہ کی وجہ سے دنیا ہم پر ہنس رہی ہے”۔
شمالی کوریا کے سربراہ کم یونگ ان کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ “میں ان سے اتفاق رکھتا ہوں ، شاید وہ مجھے دوبارہ دیکھنے کے خواہش مند ہوں ، میں سمجھتا ہوں وہ میری کمی محسوس کر رہے ہوں گے”۔
ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران میں ان کی شمالی کوریا کے سربراہ کے ساتھ ذاتی نوعیت کی ملاقات ہوئی تھی۔
ٹرمپ کے نزدیک مہاجرین کا بحران ملک پر حملے جیسا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار مکمل کر کے اس بحران کو ختم کریں گے۔ سابق صدر نے زور دے کر کہا کہ “مہاجرین اور بائیڈن انتظامیہ کے فیصلوں کی بدولت امریکا ایک حقیقی بحران میں جی رہا ہے … اگر میں جیت گیا تو اپنی صدارت کے پہلے روز ہی سرحد کو بند کر دوں گا”۔