اسرائیل میں غزہ سے چھ یرغمالوں کی لاشیں ملنے کے بعد حکومت کے خلاف شدید احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
تل ابیب، یروشلم سمیت بیشتر بڑے شہروں میں احتجاج کیا گیا۔
مظاہروں میں جنگ بندی معاہدہ نہ ہونے کے سبب یرغمالوں کی واپسی میں ناکامی پر حکومت پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔
اسرائیل میں فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز کی طرف سے شروع کی گئی عام ہڑتال کے تحت تل ابیب کے بن گوریان ہوائی اڈے پر جہازوں کی آمدورفت روک دی گئی۔
تمام اسکول، یونیورسٹیاں، پبلک ٹرانسپورٹ اور دفاتر بھی بند رہے۔
یرغمالوں کی بازیابی کی مہم چلانے والی تنظیم ‘ہوسٹیج فیملی فورم’ کا کہنا تھا کہ تل ابیب میں ہونے والے احتجاج میں لگ بھگ پانچ لاکھ افراد نے شرکت کی ہے۔
احتجاج میں شریک مظاہرین وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی اتحادی حکومت سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی معاہدہ کریں تاکہ باقی یرغمالوں کی موت سے قبل واپسی ممکن ہو سکے۔
احتجاج میں شریک افراد نے حکومت کی توجہ یرغمالوں کی زندہ واپسی کی جانب مبذول کرنے کے لیے چھ علامتی تابوت بھی اٹھائے ہوئے تھے۔
مظاہروں کے دوران مختلف مقامات پر شاہراہوں کو بھی بند کیا گیا جس سے اہم شہروں میں کئی گھنٹوں تک زمینی رابطے متاثر رہے۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے ساتھ ساتھ واٹر کینین کا بھی استعمال کیا۔
سیکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو اہم شاہراہوں سے ہٹانے کے لیے کئی افراد کو حراست میں بھی لیا۔
اتوار کو اسرائیل کی فوج کو جنوبی غزہ سے چھ یرغمالوں کی لاشیں ایک سرنگ سے ملی تھیں۔ فوج نے بیان میں کہا تھا کہ ان افراد کو سیکیورٹی اہلکاروں کے پہنچنے سے کچھ دیگر قبل فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔