39
پاکستان کے شہر کراچی میں کارساز روڈ پر ٹریفک حادثے میں ہلاک ہونے والے عمران عارف اور ان کی بیٹی آمنہ عارف کے ورثا کی جانب سے ملزمہ نتاشہ اقبال کومعاف کردیا گیا
حادثے میں مرنے والے عمران عارف اور اُن کی بیٹی آمنہ عارف کے ورثاءنے ملزمہ نتاشہ اقبال کی ضمانت کی درخواست کے سلسلے میں حلف نامے عدالت میں پیش کر دیئے ہیں۔
جمعے کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کی عدالت میں سماعت کے دوران ملزمہ کے وکیل نے بتایا کہ وہ ذہنی مریضہ ہیں اور اگست 2005 سے ان کا علاج چل رہا ہے۔
وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزمہ کے پاس برطانیہ کا ڈرائیونگ لائسنس ہے جو پاکستان میں چھ ماہ تک کارآمد ہے۔
عدالت میں پیش کیے گئے حلف ناموں میں تصدیق کی گئی ہے کہ ورثا نے ملزمہ کو معاف کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ ’معافی اللہ کے نام پر دی ہے، جو بڑا مہربان اور رحیم ہے۔
اہل خانہ کی جانب سے فراہم دستاویزات کے مطابق ورثاء نے ’نو آبجیکشن سرٹیفکیٹس‘ بھی بنوا لیے ہیں۔
عمران عارف کی اہلیہ اور بچوں، اسامہ عارف اور عمائمہ عارف کی جانب سے ’نو ابجیکشن سرٹیفکیٹ‘ بنوایا گیا ہے۔
ان سرٹیفکیٹس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ انہیں ملزمہ کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور یہ حادثہ دانستہ طور پر نہیں کیا گیا تھا۔
عدالت نے نتاشہ کے شوہر دانش اقبال کی ضمانت کی بھی توثیق کر دی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اگست میں کراچی ضلع شرقی کے علاقے کارساز روڈ پر ایک تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار باپ بیٹی ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے تھے۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے ڈرائیور ملزمہ کو گرفتار کیا تھا اور میڈیکل ٹیسٹ کے لیے خاتون کو جناح ہسپتال منتقل کیا تھا۔
بعد ازاں لیبارٹری رپورٹ کے مطابق ملزمہ نتاشہ سے حاصل کیے گئے نمونوں میں میتھ میٹافائن (آئس) کی موجودگی ثابت ہوئی تھی۔
لیبارٹری رپورٹ کی بنیاد پر ملزمہ کے خلاف منشیات کے استعمال کے قانون کے تحت ایک اور مقدمہ بھی درج کر دیا گیا تھا۔
قانونی ماہرین کے مطابق لواحقین سے صلح کے بعد بھی نتاشہ اقبال کو بغیر لائسنس نشے کے زیرِ اثر گاڑی چلانے کی دفعات کے تحت مجموعی طور پر 4 سے پانچ سال کی سزا ہو سکتی ہے۔