Saturday, December 21, 2024, 9:06 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » ایران میں سنی سیاستدان کی نائب صدر کے عہدے پر تقرری روک دی گئی

ایران میں سنی سیاستدان کی نائب صدر کے عہدے پر تقرری روک دی گئی

پارلیمنٹ میں عبدالکریم کے حق میں107 اور مخالفت میں 129 ووٹ پڑے

by NWMNewsDesk
0 comment
ایران کی پارلیمنٹ نے سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے ایک سیاست دان کو نائب صدر کا عہدہ سنبھالنے سے روک دیا ہے۔

پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ بدھ کو ووٹنگ کے ذریعے کیا۔

رواں برس اگست میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے عبدالکریم حسین زادہ کو پسماندہ علاقوں اور دیہی ترقی کے لیے نائب صدر مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

بدھ کو ایران کے ارکان پارلیمنٹ نے عبدالکریم حسین زادہ کے نائب صدارت کے لیے پارلیمان کی نشست سے استعفے کے خلاف ووٹ دیئے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق 247 کے ایوان میں سے 107 ارکان نے عبدالکریم حسین زادہ کے استعفےکے حق میں جبکہ 129 نے اس کے خلاف ووٹ ڈالے۔ پانچ ارکان ووٹنگ کے دوران غیر حاضر رہے۔

banner

ایران ایک شیعہ اکثریتی ملک ہے۔ سنی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اس کی مجموعی آبادی کا صرف 10 فیصد ہیں۔

سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سُنی افراد کو اس ملک میں بہت کم اہم عہدے دیے گئے ہیں۔

ایران میں کئی نائب صدور مقرر کیے جاتے ہیں جو ایوان صدر سے جڑے مختلف امور اور اداروں کی سربراہی کرتے ہیں۔

44 سالہ عبدالکریم حسین زادہ کا شمار اصلاح پسند سیاست دانوں میں ہوتا ہے جو سنہ 2012 سے شمالی مغربی علاقوں نقدہ اور اشنویہ سے عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
وہ کئی مواقع پر ایرانی کی سنی آبادی کے دفاع میں عوامی سطح پر آواز بھی اٹھا چکے ہیں۔

ایران کے صدر مسعود پزشکیان خود بھی اصلاح پسند ہیں، انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران نسلی اور مذہبی اقلتیوں بالخصوص کرد النسل سُنیوں کی مناسب نمائندگی نہ ہونے پر تنقید کی تھی۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024