نیویارک سٹی کے نوگوچی میوزیم سے ’پولٹزر‘ ایوارڈ یافتہ انڈین نژاد امریکی مصنفہ جھمپا لہیری نے اسامو نوگوچی ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
مصنفہ جھمپا لہیری نے فلسطینوں سے اطہار یکجہتی کرتے ہوئے میوزیم کی جانب سے کیفیہ (فلسطینی اسکارف) پہننے پر تین ملازمین کو برطرف کرنے پر ایوارڈ لینے سے انکار کیا۔
امریکی مصنفہ جھمپا لہیری کو 2000 میں ان کی تحریر کردہ کتاب ’Interpreter of Maladies‘ پر صحافت اور فنون کے شعبے سے متعلق ’پولٹزر ایوارڈ‘ سے نوازا گیا تھا۔
نوگوچی میوزیم نے اپنے تازہ ترین ڈریس کوڈ کے بعد فلسطینیوں کی یکجہتی کی علامت سمجھے جانے والے کیفیہ (فلسطینی ہیڈ اسکارف) پہننے کی پاداش میں اپنے تین ملازمین کو برطرف کر دیا تھا۔
نیویارک میوزیم نے بدھ کو اپنے بیان میں کہا ہماری ڈریس کوڈ پالیسی کے جواب میں جھمپا لہیری نے 2024 کے اسامو نوگوچی ایوارڈ کی قبولیت سے انکار کیا ہے۔
جاپانی امریکی مجسمہ ساز اسامو نوگوچی کے نام سے قائم کئے گئے نیویاک آرٹ میوزیم نے گذشتہ ماہ اپنی پالیسی کا اعلان کیا تھا جس میں ملازمین کو ایسی کوئی بھی چیز پہننا منع تھی جس سے ’سیاسی پیغامات، نعرے یا علامت‘ کا اظہار ہوتا ہو تاہم ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی پر تین ملازمین کو فارغ کیا گیا تھا۔
میوزیم کے بیان میں مزید کہا گیا ہے ’ہم ان کے نقطہ نظر کا احترام کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس پالیسی ہر کسی کے خیالات مختلف ہو سکتے ہیں۔