بنگلہ دیش کے ایک خصوصی ٹربیونل نے ملک کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیئے ہیں۔
جمعرات کو جاری کیے گئے وارنٹ میں شیخ حسینہ کے ہمراہ ان کے قریبی دیگر 45 افراد بھی نامزد ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم اور ان کے معاونین کی گرفتاری کے احکامات جون اور جولائی میں طلبہ کی مہم کے دوران انسانیت کے خلاف کیے گئے اقدامات کی وجہ سے جاری ہوئے ہیں۔
طلبہ کی اس مہم کے سبب شیخ حسینہ کو وزارتِ عظمی چھوڑ کر ملک سے فرار ہونا پڑا۔
ملک کے عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کے ماتحت دارالحکومت ڈھاکہ میں قائم جرائم کے بین الاقوامی ٹربیونل میں دائر دو درخواستوں پر گرفتاری کے یہ وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
یہ وارنٹ ٹربیونل کے سربراہ غلام مرتضیٰ نے دیگر ججوں کی موجودگی میں جاری کیے ہیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ٹربیونل نے پہلے ہماری ایک درخواست منظور کی جس میں صرف شیخ حسینہ کو نامزد کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ایک اور درخواست دائر کی گئی۔ اس دوسری درخواست میں ہم نے 45 افراد کو نامزد کیا تھا۔ یہ تمام افراد انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔
ان کے بقول ٹربیونل نے ہماری دونوں درخواستوں کو منظور کیا ہے۔
شیخ حسینہ اگست کے آغاز میں ملک سے اس وقت بھارت فرار ہوئی تھیں جب ان کی حکومت کے خلاف کئی ہفتوں تک سرکاری نوکریوں میں کوٹے کی تقسیم پر طلبہ کا احتجاج جاری رہا تھا۔ اس احتجاج میں درجنوں مظاہرین کی اموات ہوئی تھیں۔