امریکہ کے محکمہ انصاف نے ایک سابق بھارتی انٹیلیجنس افسروکاش یادو پر ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کو قتل کرنے کی ہدایت دینے کے الزام میں فرد جرم عائد کی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کی فرد جرم میں وکاش یادوو کو بھارت کی انٹیلیجنس کے ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ کے ایک سابق افسر کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔
محکمہ انصاف نے یادیو پر ایک امریکی شہری کو قتل کرنے کی ناکام سازش کے الزام میں کرائے کے قاتل ہائر کرنے اور منی لانڈرنگ کے الزامات فائل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
واشنگٹن نے الزام لگایا ہے کہ بھارتی ایجنٹ امریکہ میں مقیم سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے خلاف قتل کی کوشش میں ملوث تھے۔
وکاش یادیو پر فرد جرم سدرن ڈسٹرکٹ آف نیویارک میں عائد کی گئی۔
سازش میں ملوث یادو کے مبینہ ساتھی 53 سالہ نکھل گپتا پر ہہلے ہی یہ الزمات عائد کیے جا چکے ہیں اور انہیں کسی دوسرے ملک سے گرفتار کر کے امریکہ لایا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ وکاش یادو اب بھی مفرور ہیں۔ اور ایف بی آئی کی طرف سے’مطلوبہ‘ کے پوسٹر میں بھارتی حکومت کے ملازم وکاش یادو کے لیے کہا گیا ہے کہ ہے وہ ایک امریکی کو قتل کرنے کی ناکام سازش کے سلسلے میں مجرمانہ الزامات میں مطلوب ہیں۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کے اہل کار نے امریکی شہری کو فرسٹ امینڈمینٹ کے تحت حاصل حقوق استعمال کرنے کی وجہ سے انہیں امریکی سر زمین پر نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ ان کے بقول ایف بی آئی اس طرح کے پرتشدد الزامات کو کسی طور قبول نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایسے غیر ملکیوں کا پتہ لگائیں گے، ان کی سرگرمیوں کو روکیں گے اور ان کو جوابدہ ٹھہرائیں گے جو بین الاقوامی سطح پر جابرانہ اقدامات میں ملوث ہیں۔