سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ابتدائی دو شقوں کی شق وار منظوری کے دوران اپوزیشن کے 12 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا تاہم بعد میں اپوزیشن ارکان بائیکاٹ کرکے ایوان سے باہر چلے گئے۔
ایوان میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حکومت کو 224 ووٹ درکار تھے تاہم ترمیم پر شق وار منظوری کے دوران 225 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ کیا۔
آئینی ترمیم کے حق میں 6 منحرف اراکین نے بھی ووٹ کیا جن میں 5 کا تعلق پی ٹی آئی جب کہ ایک کا تعلق ق لیگ سے بتایا جا رہا ہے۔
بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اجلاس منگل کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔
شق وار منظوری کے بعد وزیرقانون نےآئینی ترمیم باضابطہ منظوری کیلئے ایوان کے سامنے پیش کی جس کے بعد ڈویژن کےذریعے ووٹنگ کی گئی، نوازشریف نےڈویژن کے ذریعے ووٹنگ کے عمل میں سب سے پہلے ووٹ دیا۔
اس سے قبل سینیٹ سے منظوری کے بعد وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نےقومی اسمبلی سے شق وار منظوری کیلئے آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک پیش کی تھی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک پر ارکان نے کھڑے ہوکر ووٹ کیا، ترمیم کے حق میں 225 ارکان نے ووٹ دیے جبکہ 12 ارکان اسمبلی نے ترمیم پیش کرنے کی مخالفت کی۔
بعد ازاں اپوزیشن ارکان نےایوان سے واک آؤٹ کیا تاہم اپوزیشن ارکان لابی میں ہی موجود رہے۔
قبل ازیں ملکی ایوان بالا (سینیٹ) نے دوتہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم منظور کرلی تھی۔
سینیٹ میں آئینی ترامیم کے حق میں 65 اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے، حکومت کے 58، جمعیت علمائے اسلام کے 5 اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے 2 ووٹ آئے۔ ترمیم کی شق وار منظوری کے دوران پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبیلو ایم کے ارکان ایوان سے چلے گئے تھے۔