روس کے شہر کازان میں برکس کے توسیعی سربراہی اجلاس کا آغاز ہوگیا ہے۔
صدر ولادیمیر پوٹن نے حال ہی میں توسیع شدہ برکس گروپ میں بات چیت کے لیے کئی عالمی رہنماؤں کو کازان مدعو کیا ہے۔ یہ سربراہی کانفرنس تین دن تک جاری رہے گی۔
برکس برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ جیسے پانچ ممالک کا مخفف ہے۔
اس گروپ نے سن 2023 کے اپنے سربراہی اجلاس میں مزید ممالک کو بھی گروپ میں شامل کرنے کی کوشش کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ارجینٹینا، ایتھوپیا، مصر، ایران، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جیسے ممالک کو اس میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی تھی۔
ارجنٹائن کے صدر جیویئر میلی نے الیکشن جیتنے کے بعد یہ کہتے ہوئے اس میں شامل ہونے سے انکار کر دیا کہ وہ مغربی ممالک کے حامی راستے کو زیادہ اختیار کرنا چاہتے ہیں۔
کریملن کو امید ہے کہ کازان میں ہونے والی اس میٹنگ سے یہ واضح طور پر عیاں ہو جائے گا کہ یوکرین پر حملے کے سبب روس کی سیاسی تنہائی نیٹو کی سرحدوں سے زیادہ دور تک نہیں پھیل سکی ہے۔
دوسری جانب یوکرین کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کازان میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے بارے میں منصوبہ بنایا ہے۔
یوکرین کی وزارت خارجہ نے کا مزید کہنا تھا گوٹیرش نے جنگی مجرم پوٹن کی طرف سے کازان کی دعوت کو قبول کیا۔ یہ ایک غلط انتخاب ہے جو امن کے مقصد کو آگے نہیں بڑھاتا۔ اس سے صرف اقوام متحدہ کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے۔