مائیکروسافٹ نے اپنے دو ملازمین کو برطرف کر دیا جنہوں نے کمپنی کے ہیڈکوارٹر میں اسرائیل اور حماس کے تنازع میں غزہ میں مارے گئے فلسطینیوں کے لیے باضابطہ اجازت کے بغیر ایک یادگاری تقریب کا اہتمام کیا تھا۔
دونوں ملازمین نےبتایا کہ انہیں جمعرات کی رات اس تقریب کے چند گھنٹے بعد ایک فون کال کے ذریعے برطرف کیا گیا۔
یہ دونوں ملازمین ‘نو ایزیور فار اپارتھائیڈ‘ نامی اتحاد کے رکن بھی تھے جس نے مائیکروسافٹ کی جانب سےاپنی کلاؤڈ کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی اسرائیلی حکومت کو فروخت کرنے کی مخالفت کی تھی۔
برطرف کیے گئے حسام نصر نے کہا کہ اس تقریب کا مقصد غزہ میں فلسطینی متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنا اور اسرائیلی فوج کی جانب سے اس کمپنی کی ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے نسل کشی میں مائیکروسافٹ کے ملوث ہونے کی طرف توجہ مبذول کروانا‘ تھا۔
مصر سے تعلق رکھنے والے محمد کا کہنا ہے کہ انہیں اب ورک ویزا منتقل کرنے اور ملک بدری سے بچنے کے لیے اگلے دو ماہ میں نئی ملازمت کی ضرورت ہے۔
مائیکروسافٹ نے جمعے کو کہا کہ اس نے ’داخلی پالیسی کے مطابق کچھ افراد کی ملازمت ختم کردی ہے‘ لیکن اس کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
حسام نصر کا کہنا تھا کہ مائیکروسافٹ کی کال موصول ہونے سے ایک گھنٹہ قبل واچ ڈاگ گروپ ’اسٹاپ اینٹی سیمیٹزم‘ نے ان کی برطرفی کی خبر دے دی تھی۔
View this post on Instagram
گروپ نے جمعے کو فوری طور پر اس درخواست کا جواب نہیں دیا کہ اسے برطرفی کے بارے میں کیسے علم ہوا۔
اسی گروپ نے کئی ماہ قبل مائیکروسافٹ کے سی ای او ستیہ نڈیلا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے بارے میں حسام نصر کے عوامی موقف پر ان کے خلاف کارروائی کریں۔
مصر سے تعلق رکھنے والے ہارورڈ یونیورسٹی سے 2021 میں گریجویٹ نصر ہاورڈ ایلومنی فار فلسطین کے شریک آرگنائزر بھی ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں گوگل نے غزہ جارحیت کے دوران اسرائیلی حکومت کو فراہم کی جانے والی ٹیکنالوجی کے خلاف احتجاج کے بعد 50 سے زائد ملازمین کو برطرف کردیا تھا۔
یہ برطرفیاں گوگل کے دفاتر میں اندرونی ہنگامہ آرائی اور دھرنوں والے مظاہروں کی وجہ سے ہوئی ہیں، جس کا مرکز ’پروجیکٹ نمبس‘ ہے، جس پر گوگل اور ایمازون نے 2021 میں اسرائیلی حکومت کو کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت کی خدمات فراہم کرنے کے لیے 1.2 ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔