ایران پر اسرائیلی حملےکے منصوبےکی دستاویزات لیک کرنے پر امریکی سی آئی اے کے اہلکار کو کمبوڈیا سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
سی آئی اے اہلکار آصف رحمان نے گزشتہ ماہ ایران پر اسرائیل کے جوابی حملے کے ممکنہ منصوبےکی دستاویزات لیک کی تھیں، دستاویزات میں ایرانی میزائل حملوں پر جوابی کارروائی کے لیے اسرائیل کے واضح ارادے کی تفصیل تھی۔
رپورٹ کے مطابق آصف رحمان سی آئی اے کے غیر ملکی آپریشنز کے لیےکام کرتا تھا اور اسے اعلیٰ خفیہ سکیورٹی کلیئرنس حاصل تھی۔
آصف رحمان پر جان بوجھ کر قومی دفاعی معلومات پھیلانے کے 2 الزامات ہیں، آصف رحمان کو مغربی بحرالکاہل میں واقع امریکی جزیرے گوام کی وفاقی عدالت میں الزامات کا سامنا کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ ایران نے حماس اور حزب اللہ کے رہنماؤں کی شہادت کے جواب میں یکم اکتوبر کو اسرائیل پر بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون سے حملہ کیا تھا، اس حملے کے بعد مذکورہ دستاویزات لیک ہوئی تھیں۔
اس حملے کے بعد مذکورہ دستاویزات لیک ہوئی تھیں۔
سب سے پہلے 18 اکتوبر کو “مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر” نامی ایک ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر دستاویزات شائع ہوئیں جس کے بعد یہ آن لائن گردش کرنا شروع ہوگئیں۔
اس حوالے سے ایک امریکی عہدیدار نے بتایا تھا کہ یہ لیک “بہت ہی تشویش ناک” ہے۔ یہ دستاویزات “ٹاپ سیکرٹ” کے طور پر نشان زد ہیں اور ان پر ایسے نشانات ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انہیں صرف امریکہ اور اس کے 5 اتحادی “پانچ آنکھیں” یعنی آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور برطانیہ دیکھ سکتے ہیں۔
یہ دستاویزات اسرائیل کی طرف سے ایران کے خلاف ممکنہ حملے کی تیاریوں کی تفصیل فراہم کرتی تھیں۔دستاویزات میں اسرائیل کے ہتھیاروں کی نقل و حمل، اسرائیلی فضائیہ کی مشقوں کا ذکر اور ہوا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں سے متعلق معلومات تھیں۔